پاکستان کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہوا رحجان اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں جبکہ16  ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ لاہور میں نجی  اورسرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیا گیا جس کے بعد سینیٹ سمیت ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی لیکن ابھی تک اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

میڈیا کی جانب سے بار بار اس اہم مسئلے کو اٹھائے جانے کے باوجود متعلقہ ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ لمحہ فکریہ اور المیہ یہ ہے کہ بعض نشہ آورجیسے سگریٹ، نسوار اور چرس آج اتنی عوامی ہوچکی ہیں کے انہیں قومی نشے کا درجہ دیا جانے لگا ہے جبکہ اس فہرست میں اب میں آئس اور کرسٹل میتھ کا اضافہ بھی عمل میں آچکا ہے۔ ڈیڑھ سال قبل”شیشہ“کی وبا پھیلی لیکن حکومت کی جانب سے عائد پابندی کی وجہ سے اس میں کمی دیکھنے میں آئیدنیا میں بہت سے شوق نقل یا فیشن کے طور پر اپنائے جاتے ہیں، اور بعد میں وہ عادت یا مجبوری بن جاتے ہیں۔ نشہ چاہے کسی بھی چیز کا ہو، فطرت کے تقاضوں سے جنگ کے مترادف ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں منشیات کا استعمال فیشن بنتا جارہا ہے۔ پاکستان میں نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، اور ہر سال پچاس ارب روپے مالیت کی منشیات استعمال کی جارہی ہے۔ ملک کی 22 فیصد دیہی آبادی اور 38 فیصد شہری آبادی منشیات کا شکار ہے۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ منشیات سے سب سے زیادہ 13 سے 25 سال کے نوجوان لڑکے لڑکیاں متاثر ہورہے ہیں۔ اور لرزا دینے والی بات یہ ہے کہ ان میں 50 فیصد نوجوان لڑکیاں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات کے 2014ء کے سروے کے مطابق پاکستان میں 80 لاکھ سے زائد افراد نشے کے عادی ہیں۔ جو لوگ گٹکا، نسوار، پان، چھالیہ، سگریٹ اور ایسی ہی دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کرتے ہیں ان کی تعداد ابھی الگ ہے۔ منشیات کا رجحان اتنا بڑھ گیا ہے کہ پان، نسوار، گٹکا، چھالیہ سگریٹ جیسی نشہ آور اشیاء کو نشہ تصور ہی نہیں کیا جاتا، جب کہ انہی سے دیگر نشہ آور اشیاء کی طرف رغبت بڑھتی ہے

ذہنی دباؤ، غیرمتوازن شخصیت اور دوستوں کا دباؤ

مرکز نفسیات اور منشیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہیرا لال لوہانو منشیات کے استعمال کی تین بنیادی وجوہات بیان کرتے ہیں، جن میں ذہنی دباؤ سرفہرست ہے۔

بقول ان کے یہ دباؤ امتحان کا بھی ہو سکتا ہے، کسی کے ساتھ مقابلے کا رجحان بھی، دوسری وجہ شخصیت کا عدم توازن ہے اور تیسری وجہ دوستوں کا دباؤ ہے۔ یعنی چار دوست اگر منشیات استعمال کرتے ہیں تو پانچواں دوست دباؤ میں آ کر اس کا استعمال شروع کر دیتا ہے۔

ڈاکٹر لوہانو کے مطابق بعض امیر گھرانوں کے نوجوانوں میں کرسٹل کے استعمال کی ایک وجہ جنسی قوت میں اضافے کی خواہش بھی شامل ہے اور انھیں یہ لت ڈانس پارٹیوں میں لگتی ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولیشن کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2005 سے 2016 کے دوران منشیات کے استعمال کے نتیجے میں معذوری کا شکار ہونے والے افراد میں 98 فیصد اضافہ ہوا ہے اور منشیات کے عادی نوجوانوں میں ذہنی معذوری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ڈاکٹر لوہانو کا کہنا ہے کہ منشیات دماغ کے خلیوں میں عدم توازن پیدا کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں دماغ اس طرح سے کام نہیں کرتا جس طرح سے عام لوگوں کا کرتا ہے اور نتیجتاً انسان ذہنی، جسمانی اور سماجی طور پر معذور ہو جاتا ہے۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *