الا لا اجنی جان الا علی نفسہ ۔ ولا یجنی جان علی ولدة ۔ ولا مولود علیٰ ولدة ۔

اگاة رہو ۔ کوئی مجرم جرم نہیں کرتا مگر اس کی اپنی ذات پر ہے ۔ خبردار ! کوئی مجرم جرم نہیں کرتا کہ جس کی ذمہ داری اس کے بیٹے پر ہو ۔ اور نہ کوئی بیٹا جرم کرتا ہے ۔ جس کی ذمہ داری اس کے والد پر ہو ۔

محسن انسانیت ﷺ نے اس ارشاد کے زریعے انسانیت کو آئینی اور قانونی اور عدالتی سطح پر تحفظ کی یقین دہانی فرما کر اسے اسلامی آئین کی صورت عطاء فرمادی ۔ چنانچہ اسلامی مملکت کے زیر سایہ تمام رعایا بلا تفریق رنگ و نسل اور مزہب و ملّت آئینی تحفظ اور قانونی مساوات اور عدالتی چارة جوئی اور حصول انصاف میں مساوی حیثیت قرار پائے ۔

وَ لَاتَنزِرُ وَ زُرَاُخریٰ : کہ کوئی بوجھ اُٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گا

یعنی کسی کے اعمال بد کی سزا دوسرے کو نہ دی جائے گی ۔ اور یہی درحقیقت تقاحائے انصاف اور مقصد انسانیت ہے ۔ رسالتماب ﷺ کی یہ تعلیم درحقیقت مزکورة ارشاد باری تعلیٰ کی قولی و عملی تشریح و تفسیر ہے ۔ اس میں تمام بنی نوع ادم کو اور انسانی زریت کو بلا تفریق حاکم و محکوم ۔ عدالتی تحفظ اور حصول انصاف کا مساوی حق فراہم کیا گیا ہے ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *