جرم اور سزا کا مقصد عام طور پر انسانی معاشرتی نظام میں نظم و ضبط بنائی رکھنا اور افراد کو مختلف اعمال کرنے سے روکنا ہوتا ہے۔ جرم ایک طرفہ عمل ہوتا ہے جس سے معاشرتی اور قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جبکہ سزا ایسے جرم کرنے والے فرد کو عدلی نظام کے ذریعے معاقبت دینے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ سزا کا بڑا مقصد مجرم کی تطہیر روحانی ہے۔ سزا پانے کے بعد مجرم کے نفس اور روح پر جُرم سے جو کثافت طاری ہوئی تھی وہ دور ہوجاتی ہے یا ہو جانی چاہیے۔ جُرم اور سزا کا بنیادی مقصد کیا ہوتا ہے سزا کا مقاصد بہرحال معاشرتی اصلاح ہے سزا کے زریعے معاشرے میں امن و امان قائم رہتا ہے۔

جُرم اور سزا کا بنیادی مقصد کیا ہوتا ہے؟

  1. نمبر 1- نظم و ضبط: جرم اور سزا کا نظام ایک معاشرتی نظام میں نظم و ضبط بنائی رکھنے کا ذریعہ ہوتا ہے تاکہ افراد اپنے حقوق اور فرائض کو جانتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ ایمانداری سے رہیں۔ زندگی پُر امن طریقے سے گزاریں۔ ایک دوسرے کو نقصان نہ پہنچایں۔
  2. نمبر 2- معاشرتی حفاظت: جرم اور سزا کا نظام معاشرتی حفاظت فراہم کرتا ہے، افراد کو خطرے سے دور رکھتا ہے اور معاشرتی تعلقات میں امن و امان کو قائم رکھنے میں ایک دوسرے کو مدد فراہم کرتا ہے۔
  3. نمبر -3 عدلی نظام کا حفاظت: جرم اور سزا کا نظام عدلی نظام کو حفاظت فراہم کرتا ہے اور افراد کو اپنے اعمال کے لئے جواب دینے کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔
  4. نمبر 4- تربیتی پہلوؤں کو ترقی دینا: سزا کا نظام افراد کو ان کے کیئے گئے جرائم سے سیکھنے اور بہتر بننے کا موقع دیتا ہے، تاکہ وہ معاشرتی تعلقات میں مثبت ترقی کریں اور مجتمع میں معاشرے کے مفید شہری ہوں۔

جرم اور سزا کا مقصد مختلف ملکوں اور قانونی نظام میں مختلف ہوتے ہیں اور یہ عدلی، معاشرتی اور سیاسی اہداف کو پورا کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن یہ سب سزا و جزا کا مقاصد بہرحال معاشرتی ہیں۔

بہر حال سزائوں کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ مجرم کو سزا کے زریعے سبق ملے اور معاشرے میں رہنے والے دیگر کریمنلز مجرم اس سزا کو دیکھ کر سبق حاصل کریں۔ سزا کا مقصد مجرم کی اصلاح ہے۔ ہمیں اس سے انکار نہیں، لیکن یہ صرف ایک فوری مقصد ہے۔ سزائوں کے اس کے سوا کچھ اور مقاصد بھی ہیں۔ مثلاً دوسروں کو سزا وا جزا سے عبرت دلانا، اس کے علاوہ انسانی فطرت میں یہ ایک بنیادی بات ہے کہ وہ ظلم و جبر کو برداشت نہیں کرتا اور اگر دیکھتا ہے کہ کسی پر استحقاق کے بغیر ظلم و زیادتی کی گئی ہے تو اُسے دیکھنے والے میں اشتعال اور غیض و غضب یعنی غصہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک فطری جذبہ ہے جو انسانوں میں بڑی مایوسی اور تکلیف پیدا کرتا ہے۔ قاتل مجرم سے صرف مقتول کو نقصان نہیں پہنچتا بلکہ قتل یا جرم کے ارتکاب سے دوسرے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ صرف مقتول کے لواحقین ہی نہیں بلکہ وہ تمام انسان جو اس جرم کے ارتکاب کا علم رکھتے ہیں، اس لیے سزائوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ انسانوں کو اشتعال اور غیض و غضب کے اُن جذبات سے محفوظ کیا جائے جو مجرم کو سزا نہ ملنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں سزا کا ایک مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کے اخلاقی احساس کو تسکین دے جو جرم کی سزا کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے۔

لیکن یہ سب سزا کا مقاصد بہرحال معاشرتی اصلاح ہے۔

Categories: جرمسزا

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *