جرم معاشرے کی اجتماعی حقوق میں مداخلت بے جا کا نام ہے ۔

ٹارٹ لاء :۔ اور ٹارٹ کا قانون ایک فرد یا کسی انفرادی شخص کی خانگی حقوق پر حملہ کرنے کا نام ہے ۔

جرم کے منفی اثرات اور برے اثرات کسی ایک شخص پر نہیں پڑتے بلکہ پورے معاشرے پر اس کے منفی اثرات پڑتے ہیں ۔

ٹارٹ : ۔ اور ٹارٹ کے معاملے میں سارا معاشرہ اس کے برے اثرات سے محفوظ رہتا ہے ۔

جرم سرزد ہونے کی صورت میں مجرم کو مختلف نوعیت کے قید و بند اور جرمانہ وغیرہ کی سزائں بھگتنا پڑتی ہیں ۔

جبکہ ٹارٹ قانون میں فعل بے جا ۔ حرکت بے جا کا مرتکب شخص محض حرجانہ ادا کرتا ہے ۔ اور قید و بند جیسی سزائیں نہیں بھگتتا ہے ۔

مجرم پر مقدمہ چلانے کی زمہ داری زیادہ تر ریاست کی ہوتی ہے ۔اگر کوئی پرایئوٹ مدعی نہ ہو

ٹارٹ قانون : ۔ جبکہ ٹارٹ کے قانون کے مطابق متاثرہ شخص یا ا اس کی انشورینس کمپنی کمپیلینینٹ کے بی حاف سیول عدالت میں خود دعویٰ دائر کرتا ہے ۔

جرم ہو جانے کی صورت میں کوئی کسی کو عام طور پر معاف نہیں کر سکتا ہے ۔ اور نہ ہی قابل راضی نامہ ہو تا ہے ۔ چند خاص نوعیت کے کیس کے علاوہ ۔ مثلاً قتل وغیرہ میں چونکہ قصاص کا قانون موجود ہے اس لیئے یہ مشتشنا ہے ۔

ٹارٹ کے قانون میں : ۔ جبکہ ٹارٹ کے قوانین میں راضی نامہ کا قانونی آپشن موجود ہے ۔اس لیئے فریقین اس مقدمہ میں آپس میں صلح صفائی اور راضی رضاء کا معاملہ یا معادہ کر سکتے ہیں ۔

جرم کا مقدمہ فوجداری عدالتوں میں دائر کیا جاتا ہے ۔

ٹارٹ لاء : ۔ اس قانون میں فریقین کو فوجداری مقدمہ دائر کرنے کا یا چلانے کا حق تو حاصل ہے مگر لازم نہیں کہ وہ مقدمہ دائر ہی کرے ۔ وہ اس مقدمہ سے انکار بھی کر سکتا ہے ۔

جرم ریاست کے خلاف تصور کیا جاتا ہے ۔

ٹارٹ کے قانون میں : ۔ اس قانون میں فرد کے خلاف حملہ یا مداخلت بے جا ہوتا ہے ۔

تمام جرائم ٹارٹ نہیں ہوتے اسی طرح تمام ٹارٹ جرائم نہیں ہوتے ہیں

جرم کی ہر صورت اور کیفیت عمومی حق میں مداخلت تصور کی جاتی ہے ۔

جبکہ ٹارٹ قانون میں : ۔ ٹارٹ کے قانون میں فریقین کے معاملے نجی سطح تک ہی محدود رہتے ہیں ۔

جرم سرزد ہونے کی صورت میں فرد کی مرضی پر مقدمہ یا استغا ثہ دائر نہیں ہوتا بلکہ جرم کے ارتکاب پر لازمی طور پر کیس دائر کیا جاتا ہے ۔ اور کوئی مداخلت بھی نہیں کر سکتا ہے ۔

ٹارٹ قانون میں : ۔ جبکہ ٹارٹ کے قانون میں آپ چاہیں تو کیس دائر کریں اور نہ چاہیں تو کیس نہ داخل کریں ۔ آپ کی مرضی پر ہے ۔

جرم کا ضابطہ الگ ہے اور ٹارٹ کا ضابطہ بلکل الگ ہے ۔

مجرمانہ نیت سے کی گئی کوتاہی۔ جرم تصور کی جاتی ہے ۔جبکہ ٹارٹ لاء میں کوتاہی ہی ٹارٹ تصور کی جاتی ہے ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *