Freedom of Profess Religion and to manage Religious Institutions.

مذہب کی خاطر اظہار پیروی اور مذہبی اداروں کے انتظام کی آزادی

ہر قسم کی آزادی کو آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنانا زاہیے ۔ اور امن و عامہ کو ہر صورت میں قائم کرنا چاہیے ۔ اور اخلاق اور میٹھی گفتار کے تابع ہونا چاہیے ۔

الف:- ہر شہری کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے اور اس پر عمل کرنے اور اس کا پر چارکرنے اور دعوت تبلیغ کرنے کا مکمل حق حاصل ہو گا اور

ب : – ہر مذہبی جماعت گروہ اور ہر فرقے کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے اوراس کو برقرار رکھنے اور ان کا انتظام کرنے کا حق حاصل ہوگا ۔

پاکستان میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے ۔

تمام شہریوں کو ان کے عقیدے کے مطابق مذہبی رسوم و رواج کو ادا کرنے کا حق حاصل ہے ۔ لیکن مذہب اور مذہبی سرگرمیوں کے نام پر ملک کے امن و امان میں خلل ڈالنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی ہے ۔ شہریوں کی صحت کو خراب کرنے اور ملک میں امن و عامہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ۔

ملک کے تعلیمی نظام میں رخنہ اندازی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ۔ اور ملک کی تعلیمی اداروں میں کسی طالب علم کو زبردستی مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ اور کسی مذہبی تقریب میں یا کسی سیاسی تقریب میں شریک ہونے کے لیے کسی طالب علم کو مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنی عبادت گاہوں میں بلا روک ٹوک اور بلا خوف و خطر عبادت کرنے کی آزادی حاصل ہے ۔

کوئی بھی شخص واضع علامت یا تحریر کے زریعے رسول پاک ﷺ کے کسی خلیفہ کے سوا کسی اور کو خلیفہ نہیں کہہ سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو صحابی کہہ سکتا ہے اصلی صحابی کے علاوہ کسی کو نہں بول سکتا ہے ۔ اور نہ ہی امیرالمومنین کہہ سکتا ہے ۔ اور نہ ہی خلیفتہ المسلمین کہہ سکتا ہے ۔

صحابی رضی اللّٰہ عنہ کے علاوہ ۔ اور محمد ﷺ کے افراد اور خاندان کے علاوہ اور کسی اور کو اہل بیت نہیں کہہ سکتا ہے ۔

امت مسلمہ یعنی مسلمانوں کے علاوہ کوئی بھی اور اپنی عبادت گاہ کو مسجد نہیں کہہ سکتا ہے ۔ یہ کہنا آئین پاکستان کی خلاف ورضی ہے ۔ اس کی سزا ہے کم از کم تین سال بامشقت جیل قید تنہائی اور جرمانہ الگ ہے ۔

آئین پاکستان کے آرٹیکل 20 کے تحت کسی شحص کو یہ بھی اختیار نہیں ہے کہ وہ خلیفائے راشدین کی توہین کرے ۔

اور اہل بیت کی توہین کرے اور کسی صحابہ اکرام کی کسی بھی طرح کی توہین کرے نہ کوئی ڈائریکٹ توہین کر سکتا ہے اور نہ ہی اِن ڈائریکٹ توہین کر سکتا ہے ۔ اور اگر کوئی بھی ایسا کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کاروئی ہوگی ۔

کسی غیر مسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں قانونی طور پر دفن نہیں کیا جاسکتا ہے ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *