جس معاشرے میں حکمراں جھوٹ بول کر شرمندة نہ ہوں
جس ملک کا حُکمراں کھُلی اسمبلی میں جھوٹ بولے ، جو قانون ساز ادارے کا ہیڈ ہوتا ہے ۔ تو کیا وة جھوٹ کے خلاف کوئی قانون سازی کر ے گا یا نہیں ؟ اور اگر کوئی بھولے بھٹکے غلطی سے ، اس سے جُرت کر کے پوچھلے کہ جناب محترم آپ نے تو آُن کیمرا بھری اسمبلی میں فلاں فلاں بات کی تھی ، تو اب بھی وة بات دوہرا دیجئے ۔ تو اُس نے بڑی شان سے جواب دیا کہ اسمبلی میں ہر قسم کی بات کی جا سکتی ہے کیوں کہ ہمیں خصوسی اختیار حاصل ہے ۔ عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ۔ ہم جو چاہے کریں ، ہم جو چاہے کریں ہمیں کوئی روک ٹوک یا پوچھ پاچھ نہیں کر سکتا ۔
جھوٹ بولے کوَا کاٹے
اب جھوٹ بولنے والے کو اسمارٹ ،عقلمند ذہین طاقت ور اور معشرے کا حقیقی لیڈر سمجھا جاتا ہے ۔ لوگ اس کو اپنے سروں کا تاج بنا رہے ہیں ۔ اُس معاشرے میں اگر کوئی سچ بولے تو اُسے لوگ پسند نہیں کرتے ۔ کیوں کہ نظام زندگی جھوٹ پر قائم و دائم ہے جھوٹ ایک اٰنڈشسٹری بن چُکا ہے ۔ جس معاشرے کے ابآ جان جھوٹ بولیں اور ان کے جھوٹ پر سارا کُمبا فخر کر ے ۔ تو اس معاشر ے کے عوام کا کیا حال ہو گا ۔
0 Comments