کیا ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے ملک میں انصاف اور قانون کا نظام قائم کیا جا سکتا ہے ؟

قانون کا نفاض سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے ؟ کیا اسی میں سب کے لیے بہتری نہیں ہے ؟
یہ ہر خاص و عام کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے ۔ کیوں کہ اگر آج اس بے انصافی کے نظام سے عوام پریشان ہو رہے ہیں۔ عوام کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ تو کل خواص بھی ہو سکتے ہیں ۔

آج لوگوں کا انصاف اور قانون پر سے اعتماد کم ہو تا جا رہا ہے ۔ ختم ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟ اور کب تک ہو تا رہے گا ؟ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو ملک میں افرا تفری پھیل جائے گا ۔ انارکی پھیل جائے گی ۔ کسی کو کسی پر اعتماد نہیں رہے گا ؟ کسی کی جان مال عزت و آبرو محفوظ نہیں رہے گی ۔

سیاست دان اور دیگر ارباب اقتدار اور ان کے بچے بھی محفوظ نہیں رہ سکتے ۔

بیرو کریٹس ہوں یا تیکنوکریٹس ہوں ۔ پولیس ہوں ۔ یا دیگر قانون نافض کرنے والے ادارے ۔

وائٹ کالر کرائم و جرائم کیا ہے اور اس میں کمی کیسے کیا جا سکتا ہے ؟ ۔ سائبر کرائم کیا ہے اور اس کو پکڑا کیسے جا سکتا ہے ؟ اسٹیریٹ کرائم کیا ہے ؟ عام طور پر اسٹیریٹ کرائم میں کس قسم کے لوگ اور کس عمر کے لوگ شامل ہوتے ہیں ؟ اور اس میں کمی کیسے کیا جاسکتا ہے ؟ ٹرافیک کے نظام کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے ؟ ٹرافیک حادثات کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ؟ اور ناگہانی اموات میں کیسے کمی کیا جا سکتا ہے ؟

َ؟

ٹرافک کی خلاف ورزیوں پر شفّاف چالان جیسے اقدام سے ریوینیوں اور آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح رشوت اور چور بازاری ، ڈاکہ زنی اور دیگر نوعیت کے کرائم و جرائم پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔

غیر جانبدارآنہ اور صاف شفاف قانونی نظام ۔ احتساب کے لیئے اور معصوم شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرتے ہوئے عوام کے اعتماد کو بحال کرایا جا سکتا ہے ۔

نمبر : 1۔ نیگرانی کیمرو کے زریعے کر کے کار کردگی کو موثر بنانے کی کوشش ۔ عوامی وسائل اور تمام جگہوں پر کیمروں اور دیگر الات کو نصب کرکے نگرانی کے دائرے کار کو موثر بنایا جاسکتا ہے ۔

نمبر : 2 ۔ نگرانی کے نظام کو خودکار بنا کر انسان کی صوابدیدی اختیار اور مداخلت کو کم کیا جا سکتا ہے ۔ عام مقامات پر الیکٹرانک آلات نصب کرنے سے ہر تخریب کاری کے خلاف بلا تفریق اور قانون کے یکساں اطلاق کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔

ٹرافیک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہر مجرم کے خللاف اس کی معاشرے میں سماجی حیثیت ، مقام مرتبہ ، چھوٹی یا بڑی گاڑی کے سائز یا کوئی برانڈ کو بھلا کر ایلیکٹرانک چالان کیا جا سکتا ہے ۔ ہو یا آیلی قوانین ۔

نمبر : 3 ۔ جدید طرز نگرانی کے مربوط نظام کے زریعے سے قانون نافز کرنے والے اہلکاروں کو قبل از وقت اطلاع معلومات مل جانے سے وہ کسی بھی ممکنہ خطرے کے خلاف زیادہ موثر اور محفوظ اور پر اعتماد انداز میں اقدامات کر سکتے ہیں ۔

نوٹ : ۔ ہر سپاہی کے پاس اسمارٹ فون میں موبائل میں اپلی کیشن ہوں ۔ تاکہ وہ کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت کرنے والی گاڑیا یا فرد کے بارے میں اسی وقت تمام تفصیلات حاصل یا معلوم کر سکیں ۔

نمبر : ۔ 4 ۔ عوامی تحفظ کے اس نہ نظر آنے والے سیکورٹی نظام کو مکمل طور پر الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے چلایا جائے ۔ تاکہ کسی کو کوئی شکایت نہ ہو ۔

اور اس مضبوط اور خود کار نظام کو چلانے والے لوگوں کو جدید تربیت دیں ۔ یہ سب پولیس افسر آئی ٹی کے ماہر ہوں ۔ اور ان ٹکنیکل پولیس افسر کو عوام سے دور رکھیں ۔ اور مکمل طور پر یہ پولیس کہ انڈر میں بھی نہ ہوں ۔ مگر یہ سیکورٹی ادارہ ہو ۔ ان کی بنیادی ڈیوٹی ہو کہ یہ پولیس کے ساتھ مل کر کام کریں ۔ اور یہ ان کا ایک الگ ادارہ ہو ۔ اور ان کا تعلق بنیادی طور پر اسی شہر سے ہو ۔

نمبر : ۔ 5 ۔ سرویلنس کیمرے عام لوگوں کی پہنچ سے دور رہے ۔ اور علاقے میں ہونے والے تمام حرکت کو ریکارڈ کرکے معاشرے کے سیکورٹی کے نظام کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔

اور اس سے بد عنوان اور راشی اور چوڑ قسم کے سیکورٹی اہلکاروں کا احتساب بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح جرائم کے تفتیش کرنے والے افسران کے لیئے اسانی بھی ہوگی ۔ اور عدالتوں میں ثابت کرنا بھی اسان ہو جائے گا ۔

اور اس طرح قانون کی حکمرانی قائم ہو سکے گی ان شاء اللّٰہ تعالیٰ ۔

اور اس کے لیئے قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ تو عدالتیں الیکٹانک ذاراع سے حاصل کردہ شواہد کو اویڈینس کے طور پر قبول کر سکے گی ۔

پھر وکلاء کو بھی اس نیو ٹکنالوجی کو سیکھنا پڑے گا ۔

ترقی یافتہ ممالک میں عام اور خاص شہریوں کی حفاظت کے الات زیادہ تر شہری ترقی کے پیش نظر تیار کئے جاتے ہیں ۔

اگر ملک میں قانون کا احترام کا کلچڑ نافس کرنا ہے تو انتظامیہ میں مخلص اور ہنر مند لوگ ہوں تبھی معاشرے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے ۔ پولیس والے اور سیاست دان اختلاف کریں گے ۔ مگر آپ کو سب کو فیس کرنا پڑے گا ۔ ان شاء اللّٰہ تعالیٰ ۔

اس کے لیئے لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے تب ہی ہم دنیا کے ساتھ چل سکتے ہیں ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *