جُرم اور مُجرم کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ جُرم کے بغیر مُجرم اور مجرم کے بغیر جرم کا تصوّر ہی ناممکن ہے ۔ جیسے پھول کے بغیر خوشبو اور مچھلی کے لیئے پانی لازمی ہے ۔ بلکل اسی طرح مُجرم کے لیئے جُرم کا ہونا لازمی ہے ؛ اس وقت تک وة مجرم نہیں کہلا سکتا جب تک کہ وة جرم نہ کر لے

جُرم کو جرم تصوّر کب کیا جائے

جُرم ثابت ہونے سے پہلے جس پر الزام ہو کہ اس نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ۔ تو اس کو محض الزام کہا جاتا ہے ۔ جب الزام ثابت ہو جائے عدالتی کاروائی کے زریعے اور جج اسکو مُجرم ڈیکلیر کرد ے تب وة مُجرم کہلائے گا ۔

جرم وة فعل ہے یا ترک فعل ہے جو رائیج الوقت قانون کے تحت قابل سزا ہو ۔ جبکہ مجرم وة ہے جو قانون کے مطابق کسی ایسے فِعل کا مُرتکب ہوا ہو جو کہ امتناعی کام ہو ۔

جدید دور میں یہ نظریہ پروان چڑھا ہے کہ جرم کو جُرم اس وقت تک تصوّر نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وة مُجرمانہ ذہنیت کے ساتھ نہ کیا گیا ہو ۔ اور دیدة دانستہ فِعل کا یہ جرم نتیجہ نہ ہو ۔ اس وقت تک یہ جرم نہیں کہلائے گا ۔

جُرم کے لیئے قانونی مادّی بنیاد اور ادبی بنیاد بہت ضروری ہے ۔ ان کے بغیر جُرم کو جرم تصوّر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *