President to act on advice, etc.
1 [48. (1) In the exercise of his functions, the President shall act 2[on

and] in accordance with the advice of the Cabinet 3[or the Prime Minister]:
4[Provided that 2[within fifteen days] the President may require the Cabinet or, as the case may be, the Prime Minister to reconsider such advice, either generally or otherwise, and the President shall 2[, within ten days,] act in accordance with the advice tendered after such reconsideration.]

پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہے

نمبر ایک :- اپنے فرائض اور دیگر امور کی انجام دہی میں صدر کابینہ یا وزیر اعظم کے مشورے کے مطابق عمل کرے گا ۔

مگر شرط یہ ہے کہ صدر کابینہ یا جیسی بھی صورت ہو وزیر اعظم سے یا تو عام طور ہو یا خاص طور پر یا بصورت دیگر مزکورہ مشورے پر دوبارہ غور کرنے کے لیے کہہ سکے گا اور صدر دوبارہ متذکرہ مشورے کے بعد دئیے گئے حالات کے مطابق عمل کرے گا ۔

نمبر 2 :- اس کا شق نمبر 1 میں شامل کسی امر کے باوجود ، صدر کسی ایسے معاملے کی نسبت جس کے بارے میں آئین اور دستور کی رو سے ایسا کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ صدر اپنی صواب دید کے مطابق عمل کرے گا اور کسی ایسی چیز کے جواز پر جو صدر نے اپنی صوابدید پر کی ہو ۔ کسی بھی وجہ سے خواہ کچھ بھی ہو اعتراض نہیں کیا جائے گا ۔
2) Notwithstanding anything contained in clause (1), the President shall act in his discretion in respect of any matter in respect of which he is empowered by the Constitution to do so 5[and the validity of anything done by the President in his discretion shall not be called in question on any ground whatsoever].

آرٹیکل نمبر 48 کا 3 دستور سے حذف ہوتا ہے ۔۔۔

آرٹیکل نمبر 48 کا پیرا نمبر 4 یہ کہتا ہے کہ ۔ اس سوال پر کہ آیا کوئی اور اگر ایسا ہے تو کیا مشورہ کابینہ، اور وزیر اعظم یا کسی وزیر یا وزیر مملکت نے صدر کو دیا تھا ۔ کسی عدالت میں ۔ یا کسی ٹربیونل میں یا کسی ہیت مجاز ادارے میں یا اس کی کیا تفتیش نہیں کی جائے گی ۔
(4) The question whether any, and if so what, advice was tendered to the President by the Cabinet, the Prime Minister, a Minister or Minister of State shall not be inquired into in, or by, any court, tribunal or other authority.

پیرا نمبر 5 کے مطابق یہ ہے کہ ۔ جبکہ صدر قومی اسمبلی کو توڑ دے تو وہ اپنی صوابدید پر ۔

الف : ۔ مجموعی طور پر اسمبلی کے لیے عام انتخاب منعقد کرانے کی تاریخ مقرر کرے گا جو اسمبلی توڑے جائے گی اس تاریخ سے 90 دن سے زیادہ نہیں ہوگی اور یعنی 3 مہینے میں عوامی الیکشن کروانا ضروری ہے ۔

ب : ۔ مزید یہ ہے کہ ملک کی نگراں کابینہ کا تقرر کرے گا ۔

7[(5) Where the President dissolves the National Assembly, notwithstanding anything contained in clause (1), he shall,—
(a)  appoint a date, not later than ninety days from the date of the dissolution, for the holding of a general election to the Assembly ; and
(b)  appoint a care-taker Cabinet8[in accordance with the provisions of Article 224 or, as the case may be, Article 224A]]
آرٹیکل نمبر 48 کا پیرا نمبر 6 یہ کہتا ہے کہ اگر صدر مملکت کسی بھی وقت اپنی صوابدید پر یا وزیر اعظم کے مشورے پر یہ مناسب ہوگا کہ قومی اہمیت کے کسی معاملہ کو ریفرینڈم کے حوالے کیا جائے تو صدر اس معاملہ کو ایک ایسے سوال کی شکل میں جس کا جواب یا تو یاں یا نہیں میں دیا جاسکتا ہو ۔ ریفرڈم کے حوالے کرنے کا حکم دے گا ۔

آرٹکل نمبر 48 کا پیرا نمبر 7 یہ کہتا ہے کہ مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے ریفرنڈم کرنے اور ریفرنڈم کے نتیجہ کی تدوین اور طریقہ و ترویج کا طریقہ کار مقرر کیا جاسکے گا ۔یعنی کیسے کیا جائے ؟

7[(6) If at any time the Prime Minister considers it necessary to hold a referendum on any matter of national importance, he may refer the matter to a joint sitting of the Majlis-e-Shoora (Parliament) and if it is
7[(5) Where the President dissolves the National Assembly, notwithstanding anything contained in clause (1), he shall,—
(a)  appoint a date, not later than ninety days from the date of the dissolution, for the holding of a general election to the Assembly ; and

(b)  appoint a care-taker Cabinet8[in accordance with the provisions of Article 224 or, as the case may be, Article 224A]]

approved in a joint sitting, the Prime Minister may cause such matter to be referred to a referendum in the form of a question that is capable of being answered by either ―Yes‖ or ―No‖.]

وضاحت

قومی اہمیت کا کوئی مسلہ اگر در پیش ہو تو اس کے لیے صدر اپنی صوابدید یا وزیر اعظم کے مشورے سے جیسا وہ مناسب خیال کرے ۔ ریفرینڈم کراسکتا ہے ۔ عوام کی اکثریت اگر فیصلے کے حق میں ہو تو فیصلہ حتمی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔
ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعہ عمل میں لایا جاسکتا ہے اور اس کام کے لیے الیکشن کے چیرمین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور ریفرنڈم کا اعلان بھی چیرمین الیکشن کمیشن کرتے ہیں اور تمام عمل کے نگراں بھی الیکشن کمیشن کے چیرمین ہی ہوتے ہیں ۔
(7) An Act of Majlis-e-Shoora (Parliament) may lay down the procedure for the holding of a referendum and the compiling and consolidation of the result of a referendum.]

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *