مملکت یعنی ملک متعلقہ علاقوں کے منتخب نمائیندوں پر مشتمل بلدیاتی اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گی اور ایسے اداروں میں کسانوں کو اور مزدوروں کو اور عام عوام کو اور خواتین کو خصوصی نمائیندگی دی جائے گی ۔

آرٹیکل 32 کی وضاحت تفصیل سے کچھ یوں کی جاتی ہے کہ : ۔

اس قانون کے تحت بلدیاتی اداروں کی حوصلہ افزائی کے لیے خصوصی انتظام کیا گیا ہے ۔ پاکستان بھر میں بلدیاتی اداروں کاقیام سب سے پہلے 1959 مییں صدر ایوب خان کے دور حکومت میں دور اقتدار میں آیا تھا ۔
بلدیاتی نظام کے تحت تمام صوبوں کو اور وفاقی نظام کے تحت تمام علاقوں کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے اتنظام کام کاج اور اس کا ٹرانپیرنٹ یعنی صاف و شفّاف نظام متعارف کرائیں ۔
بلدیاتی اداروں کے انتخابات غیر سیاسی بنیادیوں پر ہوتے ہیں اور ہونے چاہیے ۔اس طرح سے مقامی سطح کے مسائل عوام خود ہی حل کر لیتے ہیں ۔ اس کو ہر صورت غیر سیاسی ہونا چاہیے ۔ کیوں کہ یہ جمہوریت کی روح ہے ۔ پوری دنیا میں بلدیاتی اداروں کو غیر سیاسی رکھا گیا ہے ۔

یونین کونسل سب سے نچلی سطح کی کونسل ہوتی ہے ۔

کسی قصبہ ، یا گاوں ، یا علاقہ کے لیے جو مجلس عمل میں آتی ہے اُسے ٹاون کمیٹی کہتے ہیں ۔

اس کے بعد میونسپل کمیٹی کارپوریشن ہے ۔

اس کے بعد میٹرو کارپوریشن کا درجہ آتا ہے ۔

اسی طرح ضلع کی حدود میں سے شہری علاقوں ۔ اور چھاونی کے علاقوں کو نکال کر باقی علاقوں کے لیے قائم ہونے والی مجلس کو ضلع کونسل کہتے ہیں ۔
حال ہی مں بلدیاتی اداروں کو قرار واقعی فروغ حاصل ہوا تھا ۔اور عوامی مسائل کے حل کے لیے اس بلدیاتی ادارے کو وسیع طور پر اختیارات حاصل ہوئے تھے ۔

. Promotion of local Government institutions

32. The State shall encourage local Government institutions composed of elected representatives of the areas concerned and in such institutions special representation will be given to peasants, workers and women


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *