پاکستان کا آئین اپنے شہریوں کو کون کون سے حقوق دیتا ہے؟

کسی بھی شہری کے ساتھ جو امتیازی سلوک دیگر اعتبار سے پاکستان کی ملازمت میں تقرر کا اہل ہو یا کسی ایسے تقرر کے سلسلہ میں محض ، ذات پات رنگ و نسل ، جنس کے افراد یا یا کوئی کہاں پیدا ہوا ہے اس کے بنیاد پر کوئی فرق یا امتیاز نہیں رکھا جائے گا ۔

مگر شرط یہ ہے کہ یوم آغاز سے ۔ پہلے دن سے زیادہ سے زیادہ چالیس سال کی مدت تک کسی طبقے یا علاقے کے لوگوں کے لیے آسانیاں محفوظ کی جاسکیں گی تاکہ پاکستان کی ملازمت میں ان کی نمائیدگی حاصل ہوجائے ۔ یا ہو سکے ۔

مزید شرط یہ ہے کہ مزکورہ ملازمت کے مفاد میں مصرحہ آسامیاں یا ملازمتیں کسی ایک جنس کے افراد کے لیے محفوظ کی جاسکیں گی اور مزکورہ آسامیاں اور ملازمتوں میں ایسے فرائض اور کارہائے منصبی کی انجام دہی ضروری ہو جو دوسری جنس کے افراد کی جانب سے مناسب طور پر انجام نہ دئے جاسکتے ہوں

شق نمبر 1 میں مزکورہ کوئی امر کسی صوبائی حکومت یا کسی صوبہ کی کسی مقامی یا دیگر ہیت مجاز کی طرف سے مزکورہ حکومت یا ہیت مجاز کے تحت کسی اسامی یا کسی قسم کی ملازمت کے سلسلے میں ایسی حکومت یا ہیت مجاز کے تقرر سے قبل اس صوبہ میں زیادہ سے زیادہ تین سال تک سکونت کے متعلق شرائط عائد کرنے میں کوئی مانع نہیں ہوگا ۔

Knowledge is a powerful tool for success full people

ہم اس آرٹیکل کو اس طرح سے وضاحت کرتے ہیں کہ

کوئی شخص اگر ملازمت مقرر کردہ عمر سے بڑا ہو تو اسے اس وقت تک ملازمت نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اس کی عمر میں کسی ہیت مجاز سے توسیع نہ کرالی جائے ۔ دفعہ ہذا میں اس قانون میں ملازمتوں کے فرق امتیاز کے خلاف یعنی عورت یا مرد کے خلاف چند تحفظات کا ذکر بھی جن کا زیادہ تر فائدہ صوبہ سندہ کے دہی علاقوں کے لوگوں کو پہنچتا تھا ۔ اس کی مدت آئین میں 10 سال مقرر کی گئی تھی ۔ جو 1983 میں ختم ہوگئی تھی ۔ جس کی وجہ سے عوام میں اضطراب پیدا ہونا شروع ہو چکا تھا اور یہ ایک فطری عمل تھا ۔

یعنی کوٹہ سسٹم

حکومت نے وفاقی کابینہ کو سوچ بیچار کرنے کا اختیار دیا ۔ کابینہ کے حالات کا جائیزہ لے کر یہ فیصلہ کیا کہ میعاد 10 سال کے لیے بڑاھا دی جائے ۔ یعنی اب مدت 20 سال تھی جو 1993 تک بنتی تھی مارچ 1985 میں ایک ترمیم کے زریعے کابینہ کے اس فیصلے کو آئینی تحفظ مہیا کر دیا ۔ اب اس دفعہ کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی تصور ہوگی ۔

اگر کوئی شخص کسی دوسرے صوبے میں ملازم ہے اور اس کی شہریت دوسرے صوبے کی ہے تو متعلقہ صوبائی حکومت یا حکومت شہریت کی شرط عائد کرنے میں حق بجانب ہوگی ۔ جس کی وجہ سے میعاد 3 سال تک ہو سکتی ہے ۔ لیکن کسی بھی ملازم کو حکومت اپنے محکومانہ مفاد کے خاطر کسی بھی وقت اور اپنے حدود کے اندر کہیں بھی تبدیل کرنے کا ٹراسفر کرنے کا آئینی حق رکھتی ہے ، اور اگست 1999 میں یہ مدّت 20 سال کے بجائے 40 سال کر دی گئی ہے ۔

یعنی 2040 تک اس کوٹہ سسٹم کو بڑھا دیا گیا ہے۔

Improve your fundamental & basic legal knowledge through LAWYERS TV

27. Safeguard against discrimination in services

27. (1) No citizen otherwise qualified for appointment in the service of Pakistan shall be discriminated against in respect of any such appointment on the ground only of race, religion, caste, sex, residence or place of birth:

Provided that, for a period not exceeding 3[forty] years from the commencing day, posts may be reserved for persons belonging to any class or area to secure their adequate representation in the service of Pakistan:

Provided further that, in the interest of the said service, specified posts or services may be reserved for members of either sex if such posts or services entail the performance of duties and functions which cannot be adequately performed by members of the other sex 4[:]

1[Provided also that under-representation of any class or area in the service of Pakistan may be redressed in such manner as may be determined by an Act of Majlis-e-Shoora (Parliament)].

(2) Nothing in clause (1) shall prevent any Provincial Government, or any local or other authority in a Province, from prescribing, in relation to any post or class of service under that Government or authority, conditions as to residence in the Province, for a period not exceeding three years, prior to appointment under that Government or authority.


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *