کسی شخص کو اس کی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا ۔ سوائے ان حالات کے دوران جب قانون اس کی اجازت دے ۔

کوئی جائیداد بھی زبردستی حاصل نہیں کی جائے گی اوربنہ ہی زبردستی قبضہ میں لی جائے گی ۔ اور کسی سرکاری مقصد غرض کے لیئے اور ایسے قانون کے اختیار کے زریعے جس میں اس کی معاوضے کا حکم صادر کیا گیا ہو یا معاوضہ کی رقم کا تعین کیا جائے گا اور پھر ادائیگی کی جائے گی ۔

Knowledge is a powerful tool for success full people

آرٹیکل 24 میں مزکور کوئی امر مندرجہ ذیل کے جواز پر اثر انداز نہیں ہوگا ۔

الف : – کوئی قانون جو جان مال اور صحت عامہ کو خطرے سے بچانے کے لیے کسی جائیداد کے لازمی حصول یا اسے قبضے میں لینے کی اجازت دیتا ہے ۔

ب : – کوئی قانون جو کسی ایسی جائیداد کے حصول کی اجازت دیتا ہو ۔ جسے کسی شخص نے کسی ناجائز ذریعے سے یا کسی ایسے طریقے سے جو قانون کے خلاف ہو ۔ اور وہ اس کو حاصل کیا ہو ۔ یا جو اس کے قبضہ میں آئی ہو ۔

ج : – کوئی قانون جو کسی جائیداد کے حصول اور انتظام یا جائیداد کے فروخت سے متعلق ہو جو کسی قانون کے تحت متروکہ جائیداد

یا دشمن کی جائیداد ہو یا تصور ہو تی ہو جو ایسی جائیداد نہ ہو جس کا متروکہ جائیداد ہونا کسی قانون کے تحت ختم ہوگیا ہو ۔

د : – یا یا کوئی بھی قانون جو یا تو مفاد عامہ کے فائدے کے لیے مملکت کو محدود مدت کے لیے کسی جائیداد کا انتظام اپنی تحویل میں لے لینے کی اجازت دیتا ہو ۔

و : – یا یا کوئی قانون جو حسب ذیل غرض کے لیے کسی قسم کی جائیداد کے حصول کے لیے اجازت دیتا ہو ۔

Public Rights & Responsibility

No: – 1

تمام شہریوں کے مصروحہ طبقے پسماندہ طبقے ۔ کمزور طبقے کو بنیادی رہائشی اور عام بنیادی سہولتیں اور بنیادی اور ضروری طبی امداد کہیا کئے جائیگے ۔

2 نمبر

تمام شہریوں کو رہایشی اور عام بنیادی سہولتیں اور خدمات مثلاً سڑکیں واٹر ائینڈ سیورج یعنی آب رسائی ۔ نکاسی آب ، اور گیس اور بجلی برقی قوت مہیا کیئے جایں ۔

سوئم نمبر 3 : – ان لوگوں کو کو نان نفقہ مہیا کرنا

جو لوگ بیروزگار ہیں ، اور جو لوگ مستقل بیمار ہیں یا جو لوگ کمزور اور ضعیف العمری کی بنا پر اپنی کفالت آپ نہیں کر سکتے ہیں ان کی مدد سرکار کرے گی ۔

نمبر 4

موجودہ قانون یا آئین پاکستان کا آرٹیکل 253 کے مطابق وضع کردہ کوئی قانون

نمبر 5

اس آرٹیکل میں بحوالہ کسی بھی قانون کی رو سے قرار دیئے گئے ہیں کہ اس کی تعمیل میں متعین کئے گئے کسی معاوضہ کے کافی ہونے یا نہ ہونے کو کسی عدالت میں زیر بحث نہیں لایا جائے گا ۔

Try to perform your Duty & Rights

ا


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *