انسان عجیب سا مخلوق ہے ۔ یہ مخلوق 4 چیزوں کا مُرکب ہے ۔ آگ ۔ پانی ۔ ہوا اور مٹّی ۔ اور ان چاروں چیزوں کی ان میں خصوصیات پائی جاتی ہے ۔

یہ کبھی مطمین نہیں ہوتا۔ ہمیشہ اور اور اور کی فکر میں برف کی طرح گھُلتا چلا جا رہا ہے۔ اخلاقیات کی ساری حدوں کو بے صبری سے پھلانگتا چلا جا رہا ہے ۔ اور مزاج کی گرمی اور خودغرضی کی وجہ سے برداشت میں کمی واقع ہورہی ہے ۔ پھر خواہشات کی دلدل میں دھستا ہوا جدید معاشرة جتنا زور لگاتا ہے اُتناہی نیچے پستی میں دھستا چلا جارہا ہے ۔ جس کی لاٹھی اس کی بھنس کے معشر ے میں اکثر لوگ معاشرتی کرپشن کا شکار ہوتےجارہے ہیں ۔ اب کرپشن زدة سماج سے آپ کیا اُمید کرتے ہیں ؟

نا اُمیدی کُفر ہے مگر یہ کڑوا سوچ

طلاق خُلا اور گھریلو تشدُّد ہو یا دیگر سماجی ۔ اخلاقی ۔ و معاشی کرپشن یہ سب ایک جدید دور کا پیدا کردة فیشن ہے ۔ ۔ اور یہ کمزوری معشر ے کا عطا کردة تُحفہ ہے ۔ جس معاشر ے میں لوگ بُرائی کے اُپنلی خریدار ہوں ۔ بُرائی کو بُرا نہ سمجھے وہاں اچھی چیزوں کی کیا قدر ہوگی ۔ اچھائی تو اس جدید معاشر ے میں پڑےپڑے ایکسپائرڈ ہورہی ہیں ۔ بلکہ اچھائی کو اس جدید ڈکشنری میں بیواقوفی اور حماقت اور کمزوری کا نام دیا گیا ہے ۔ جس چیز کا کوئی خریدار نہ ہو وة چیز اس انسانوں کے بازار سے گُم ہوجاتی ہیں ! یقین نہ ہو تو اپ معامولی سے محلّہ کمیٹی کا الیکشن لڑ کے دیکھیئے اپ کو کتنے ووٹ ملتے ہیں ۔ اُن کے مقابلے میں اپ کو پتہ چل جائے گا ۔ یا ارد گرد سے سرویلینس کیمرة کو ہٹا کر دیکھ لیجئیے کہ یہ دل سے قانون پسند ہیں یا خوف سے ۔ سوسائیٹی کے مزاج اور خیال میں ۔ شرافت ایک گالی اور بُزدلی ہے اس سے کم کچھ نہیں ۔

یقین نہ ہو تو ازمالو

پھر اپنے ہی جیسے لوگوں کو لوگ ووٹ دیکر اداروں کے سربراة بناتے ہیں ۔ اب اس جدید معشرتے کے حمام میں تقریبا سب ایک ہی جیسے ہیں ۔ اب شکایت کیوں ؟ اور کس سے ؟ جیسے ہم ویسے وة ! جیسے کو ملا تیسا ! جس کو جتنا موقع ملتا اُتناہی کام اُتار تے چلے جارہے ہیں ۔ جس کو نہ ملے وة اُپُزیشن بینچ میں بیٹھا اپنی باری کا انتظار کر رہا ہے ۔

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *