کسی بھی پُر امن معاشرے کے قیام کے لیے آئین اور قانون ایک بنیادی حِثیت رکھتا ہے ۔ اور بنیادی ضرورت رکھتا ہے ۔ دنیا کا ہر ترقی یافتہ ملک اور ترقی پزیر ملک یا غیر ترقی یافتہ ملک یہ سب کو آئین اور قانون کا نفاذ اور قیام اپنے اپنے ملک میں چاہئیے ۔ یہ سب ممالک آئین اور قانون کا محتاج ہے ۔
اسالام نے اس اہمیت کو محسوس کرتے ہو ئے14 سو سال پہلے پانچ چیزیں ہمیں عطا فرمایں ہیں، یعنی اسلام نے ان پانچوں چیزوں کی حفاظت کے خاطر انتہائی اہم اصول قائم کیے ہیں ۔

  • نمبر :- 1 دین اسلام ہے ۔ نمبر 2 :- جان کی حفاظت ۔نمبر :- 3 مال کی حفاظت نمبر :- 4 عقل سلیم کا استعمال ۔ نمبر :- 5 نسل کی بقا اور حفاظت ہے ۔
  • ان پانچوں اصول کو ہم کیسے اپنایں ۔
    شریعت اسلامیہ کی اصطلاح میں اسے اُصول خمسہ کہتے ہیں ۔
    ۔چونکہ ان ہی اصول خمسہ پر پوری شریعت
    اسالامیہ کی عمارت کھڑی ہے اس لیے ان کو شریعت مقاصد کی حیثیت دی گئی ہے ۔
  • ان پانچوں چیزوں کی حفاظت کیسے کیا جائے ؟ یقیناََ ہر ریاست اپنے اپنے ملک میں قانون بنا کر ، قانون سازی کر کے حفاظت کر سکتی ہے ۔

    اور قانون کے نفاذ میں شریعت اسلامیہ ایسے اصول اپنانے کی ترغیب دی ہے جس سے مجرم سزا ملے اور معاشرے میں امن و آشتی قائم ہو ۔ اور آنے والے دنوں میں دیگر مجرمان کے دلوں میں بھی سزا کا خوف قائم ہو ۔
    ۔اور عوام و خواص دنوں طبقہ مجرموں کے ظلم و زیادتی سے محفوظ رہ سکیں
    سن 1947 میں پاکستان ایک اسالامی ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا تو
    باقی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی قانون کے نفاذ کی ضرورت محسوس کی گئی ۔ چونکہ
    ہندوستان میں تعزیرات ہند پہلے سے را ئج تھا، اس وجہ سے پاکستان کو وہی ضوابط بطور
    قانون ورثہ میں ملے لیکن اس کا نام مجموعہ تعزیرات پاکستان رکھا گیا۔

  • ِ تعزیرات ہند انگریزی قانون سے ماخوذ تھا جس کے باعث علماء اور
    ماہری قانون اس پر بہت تنقید کرتے رہے ہیں ۔ اور آج بھی تنقید کر رہے ہیں ۔
    اس وقت سے اس پر تنقید کرتے چلے آرہے ہیں کہ یہ اسالمی قانون نہیں ہے۔حکومت
    پاکستان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان میں ترامیم بھی کی ہیں لیکن اب تک اس میں غیر
    اسالمی عناصر کا ایک بڑا حصہ موجود ہے۔ اس تناظر سے مجموعہ تعزیرات پاکستان کا
    اسالمی قانون کے ساتھ تقابل کرنا یا موازنہ کرنا انتہا ئی ضروری ہے ۔ بہت اہم ہے لیکن چونکہ ریاست پاکستان میں پی ایچ ڈی کی سطح پر تمام
    تعزیرات پاکستان کا تجزیہ پیش نہیں کیا جاسکا، اس لیے اس مقالہ میں صرف قصاص اور
    زخم سے متعلقہ قوانین کے تناظر میں جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔
    4 .سابقہ تحقیقات کا جائزہ )Literature of Review)
    تعزیرات پاکستان کے متعلق مندرجہ ذیل پہلوؤں سے کام کیا گیا ہے:
    اسالمی نظریاتی کونسل نے تعزیرات پاکستان کے متعلق اپنی رپورٹس پیش کی ہیں لیکن
    ان کو ملک میں رائج اکثریتی فقہ )فقہ حنفی( تک محدود رکھا گیا ہے۔
    محمد عمار خان ناصر نے: حدود وتعزیرات کے چند اہم مباحث” کے عنوان کے تحت
    تعزیرات پاکستان کے متعلق اپنا تحقیقی کام پیش کیا ہے، تاہم محترم عمار ناصر نے تمام
    تعزیرات پاکستان پر کام نہیں کیا ہے ۔ بلکہ اس کے چند مخصوص مسائل پر بحث کی ہے ۔
    ڈاکٹر تنزیل الرحمن صاحب نے “مجموعہ قوانین اسلام کے نام سے چھ جلدوں میں اس کو پیش کیا ہے ۔
    ایک – نکاح ، 2 طلاق ، 3 نسب 4 اولاد، 5 ہبہ وقف، 6 اور وصیت کا اسلامی قانون بنا کر پیش کیا ہے ۔نکاح، طلاق، ، نسب اوالد، ہبہ، وقف، وصیت، وراثت اور شُفعہ کے مسائل کے متعلق بالترتیب اسالمی قوانین
    قوانین کی وضاحت پیش کی ہے ۔ لیکن اس میں حدود کے قوانین سے بحث نہیں کی ہے ۔
    لہذا ان کے کام کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔۔

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *