ولد زنا کی تعریف

وة بچہ جس کو منکوحہ عورت نے جنم دیا ہو ۔ یعنی بغیر نکاح صحیح کے جنم دیا ہو ۔ یا بغیر ملک یمین صحیح کے جنم دیا ہو ۔ وة بچہ ولد زنا میں شمار کیا جائے گا ۔

ولد لعان سے کیا مرآد ہے ؟

وة بچہ جس کو منکوحوہ عورت نے تو جنم دیا ہو مگر اس کا شوہر اس کا خاوند اس بچے کو اپنا بچہ تسلیم کرنے سے انکاری ہو ۔ اس کے شوہر کو یہ یقین ہو کہ یہ بچہ میرا خون نہیں ہے ۔ یہ بچہ کسی اور کا ہے ۔

۔اب یہ دونوں میاں بیوی اگر چاہئں تو اپنے حق کو حاصل کرنے کے لیئے عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں ۔ اب اس بچے کا مڈیکل ٹیسٹینگ ہو گا ۔ عدالت کے سامنے 4 گواة پیش ہوں گے تب ہی عدالت فیصلہ کر سکے گی کہ یہ بچہ کس کا ہے ۔ پھر وة وة دونوں ایک دوسرے پر لعان کریں کر سکتے ہیں ۔

حکم میراث : جائداد میں حصہ

ولد زنا اور ولد لعان اپنے پدری رشتہ داروں کے اور باپ کے وارث نہیں بن سکتے ہیں ۔اور نہ ہی وة ان کے جائداد کے وارث بن سکتے ہیں ۔ کیوں کہ سبب میراث کے لیئے نسب کا ہونا ضروری ہے ۔

البتہ وة اپنی ماں اور مادری رشتہ داروں کے وارث ہوں گے ۔

جس طرح نبی ﷺ کے عہد مبارک میں ایک آدمی نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور بچے کو اپنا بچہ مانے سے انکار کیا ۔ تو

نبی ﷺ نے ان کے درمیان جُدائی کردی ۔ اور بچہ والدة کے ساتھ لاحق کردیا ۔

صحیح بخاری ۔ کتابُ الفرائض ۔ باب میراث المُلا عَنَةِ ۔ حدیث نمبر : 6748 ۔ اور سُنن ابی داود کتابُ الطلاق ۔ باب فی اللعَان ۔ حدیث نمبر : 2259 ۔

آپ ﷺ نے لعان کے بچے کی میراث اس کی ماں اور ماں کے بعد مامدری رشتہ دارں کے درمیان مقرّر کردی ۔

سُنن ابی داود ۔ کتاب الفرائض ۔ باب میراث ابن الملاعَنَةُ ۔ حدیث نمبر: 2907 ۔ اور سُنن الکبریٰ البیھقی ۔ حدیث نمبر : 259 \ 6 ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *