وة بچّہ جس کو عورت نے بغیر نکاح صحیح یا بغیر ملک یمین صحیح کے جنم دیا ہو ۔

ولد لعان

وة بچّہ جس کو منکوحہ عورت نے جنم دیا ہو ۔ لیکن اس کا خاوند اسے اپنا بیٹا تسلیم کرنے سے انکاری ہو اور حاکم یا قاضی یا جج کے سامنے شہادت ویمین کے بعد دونوں ایک دوسر ے پر لعان طعان کریں ۔

حُکم مِیرَاث

ولد زنا اور لعان اپنے پدری رشتہ داروں کے اور باپ کے وارث نہیں بن سکتے اور نہ ہی وة ان کے وارث بن سکتے ہیں ۔ یعنی وة دونوں ایک دوسر ے کے وارث نہیں بن سکتے ، کیوں کہ سبب میراث حسب و نسب سے نہیں پایا گیا ۔ البتہ بچّہ اہنی ماں اور مادری رشتہ داروں کے وارث ہونگے ۔

جس طرح نبی ﷺ کے عہد مُبرک میں . “ایک ادمی نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور بچّے کا انکار کیا تو نبی ﷺ نے ان کے درمیان جُدائی کر دی اور بچّہ ولدة کے ساتھ لاحق کردیا ” ۔ : صحیح بخاری ۔ حدیث نمبر ۔ 6748 . اور سُنن ابی داود ۔ باب میراث ، نمبر ۔ 2907 & 2259 اور اس روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعان کے بچّے کی میراث اس کی ماں اور ماں کے بعد مادری رشتہ داروں کے درمیان مُقرّر کردی ۔ : سُنن الکبرٰی للبیھقی :۔ نمبر ۔ 259 / 6

س

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *