مفقود سے مراد وة گم شدة شخص جس کے زندة یا فوت ہونے کا علم نہ ہو سکے ۔
مثال کے طور پر : اگر کوئی شخص سفر میں گیا یا باہر نکلا اورپھر کبھی لوٹ کر نہیں آیا ۔ اور نہ ہی کوئی اتہ پتہ خیر خبر معلوم ہے کسی کو ۔ وة شخص بلکل سے غائب ہوگیا ۔ اس کو مفقود کہتے ہیں ۔ یہ اس کی مختصر ترین تعریف ہے ۔
مفقود کا کتنا انتظار کیا جائے ؟
.مدت انتظارفقہاء کے نزدیک
مفقود کی مدت انتظار میں فقہاء کا اختلاف ہے ۔ امام ابو حنیفہؒ اور امام شافعیؒ کے نزدیک90 سال تک کا انتظار ہے ۔
اور امام مالکؒ کے نزدیک 70 سال تک آپ مفقود کے واپسی کا انتظار کریں ۔
اور امام احمد بن حمبلؒ کے نزدیک آپ 4 سال تک مفقود کے واپسی کا انتظار کریں ۔
لیکن آج کے علماء حق کہتے ہیں کہ : صحیح بات تو یہ ہے کہ ۔ زمان ۔ مکان اور اشخاص کے اختلاف سے مفقود کی مدت واپسی مختلف ہو جاتی ہے ۔ اس لیئے احوال کو دیکھ کر حاکم یا کورٹس کے فیصلے کو معتبر سمجھا جائے گا ۔
مفقود کے حالتیں یا احوال
.مفقود کے 2 حالتیں ہیں : نمبر ۔ 1۔ وارث ۔ اور نمبر : 2 مُوَرَّث ۔
وارث
جب مفقود کسی کا وارث بنتا ہے تو اس کا حصہ محفوظ کر کے رکھا جائے گا ۔ اگر اس کے وجود کے ثبوت مل جائیں ۔ تو اس کا حصہ دے دیا جائے گا ۔ ورنہ دوسرے ورثاء میں اس کے حصے کی جائداد کو تقسیم کر دیا جائے گا ۔
مُوَرَّس
اگر مفقود مورَّس ہو اور مدّت انتظار کے بعد حاکم یا کورٹ اس کی موت کا فیصلہ کردے ۔ تو اس وقت موجود ورثاء میں اس کی وراثت تقسیم کر دی جائے گی ۔ اور فیصلہ سے قبل وفات پانے والے ورثاء محروم قرار دئے جائیں گے ۔
اگر تقسیم وراثت کے بعد مفقود مل جائے تو ورثاء کے پاس اس کا موجود مال اس کے حوالے کر دیا جائے گا ۔
اور جو مال اس کے وارثوں نے خرچ کر دیا ہے ۔ اور وة لوگ واپس کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتے ہیں تو ان کا معاملہ حاکم وقت یا عدالت کے فیصلے پر ہو گا ۔
طریقہ تقسیم وراثت
طریقہء کار : ۔ مفقود تنہا وارث ہو یا اور بھی وارث ہوں ۔
لیکن اس کی وجہ سے وة محجوب بنتے ہوں تو تمام مال اس کے لیئے رکھا جائے گا ۔
اگر زندة حالت میں پایا جائے تو تمام مال کا وارث بنے گا ۔ ورنہ باقی ورثاء میں اس کے مال کو تقسیم کر دیا جائے گا ۔ اگر اس کے ساتھ دیگر ورثاء بھی شریک ہوں تو ان کو اقل حصہ دیا جائے گا ۔ یعنی مفقود کو ایک مرتبہ زندة اور ایک مرتبہ مردة تسلیم کر کے مسلہ بنایا جائے ۔
اور باقی عمل اسی طرح کیا جائے گا جیسے حمل کے کیس گزر چکا ہے ۔
مفقود کی بیوی کیا کرے ؟
جمہور علماء کے نزدیک بیوی کم از کم 4 سال تک اپنے شوہر کا انتظار کرے ۔ پھر وة عدالت سے رجوع کرے نمبر : 1 ۔ یہ ہے کہ اس کا نان نفقہ نہیں مل رہا ہے ۔
نمبر : 2 ۔ حق زوجیت ادا نہیں ہو پارہا ہے ۔
نمبر : 3 : خلاء یا طلاق کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے ۔
نمبر : 4 ۔ مفقود کے حصے کی جائداد کا حصہ اپنے پاس رکھنے کا مطالبہ کر سکتی ہے ۔
نمبر : 5 ۔ اگر اس سے کوئی بچے ہیں تو عدالت سے بچوں کی کسٹڈی اور گارڈین سرٹیفیکٹ اور لیٹر اف ایڈمینسٹریشن ا ورسیکسیشن سیرٹیفیکٹ وغیرة کے لیئے عدالت سے رجوع کر سکتی ہے ۔
0 Comments