انسانی تاریخ گواة ہے کہ اب تک کسی عہد میں بھی معاشرة کو کرائم پیشہ افراد سے مکمل طور پر پاک صاف نہیں کیا جا سکا ہے۔ وقتی طور پر مجرمانہ سرگرمیوں پر کنٹرول ضرور ہوتا ہے ۔ لیکن ارباب اقتدار کی گرفت ڈھیلی پر تے ہی جرائم پیسہ افراد سر اٹھانا شروع کر دیتے ہیں ۔ یہ کمزور انسان کی عادت ہے ۔

اسلام میں بعض کام کو کرنے کا حُکم دیا جاتا ہے ۔ اس کو حکیم تکلیفی کہتے ہیں ۔ جبکہ بعض افعال کو حکم وضعی کہتے ہیں ۔ کیونکہ یہ دوسرئے فِعل سے وجود میں اتا ہے ۔ اور یہ دوسری سبب جُرم اور مجرم اور اسکے ساتھ سزا کو بھی مربوط کر دیتے ہیں ۔

اسلامی قانون میں جدید تقاضوں کے مطابق جُرم اور مُجرم

جرم اور مجرم کے الفاظ قُران ہاک میں بھی استعم ال ہوئے ہیں ۔ عربی میں جرم تعدی ۔ ظلم ۔ اور گناة کے معنیٰ استعمال ہوتا ہے ۔ مجرم اسم فاعل ہے ۔ اسلامی فقہ نے جرم کے طریقہ واردات یا ارتکاب جرم کے پیش نظر بہت سی قسمیں بیان کی ہیں ۔

اسلامی قانون میں جدید تقاضوں کے مطابق ڈھلنے کا عمل جاری ہے ۔ اسلام ہر زمانے اور ہر وقت کے لیئے ہے ۔ وقت اور حالات کے تقاضوں کے تحت ہم قانون سازی کر سکتے ہیں ۔ اسلامی روح کے مطابق ۔

مجرمان کے مشہور اقسام یہ ہیں ۔: ۔ 1۔ اتفاقی مجرم ۔ 2 .پیشہ ور مجرم ۔ 3 غیر روایتی مجرم ۔ 4 ۔ عادی مجرم ۔ 5 ۔ ضمنی مُجرم ۔

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *