نفسیاتی مسائل میں اضافے کا خطرح ۔ لاک ڈاون میں برا ے راست مختلف میدانوں میں کام کرنے والے لوگ نفسیاتی مسلے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں مثلاً ہسپتال کے عملے ۔۔ روڈ پر کام کرنے والے پولس حکّام اور دیگر کار کُن۔ یہ سب لوگ اب خوف اور بے چینی میں مُبتلا ہیں کیوں کہ وة نہیں جانتے ہیں کہ یہ وائرس کب اُنہیں دبوچ لے ۔ اور اُنہیں خبر بھی نہ ہو ۔

روزگار کا مسلہ بے روزگاری ہر طرف ۔ صاف پینے کا پانی کا بُحران ۔ لاک ڈاون نے ملک اور عوام دونوں کی معیشت پر شدید اثر ڈالا ہے ۔ لاک ڈاون کی وجہ سے کمزور اور بیمار مزدوروں اور ان کے اہل خانہ خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں ۔ لاک ڈاون کے دوران لوگوں کے ذریہ معاش غیر معمولی طور پر تباة ہو گئے ہیں ۔ اس بُحران سے نکلنے کے لیئے سرکار کیا کرتی ہے ۔ سیلف امپلائیڈ کا کاروبار تقریباً ختم ہو چلا ۔ ہر دوکاندار اور چھوٹے تاجروں کے پاس دو چار لوگ کام کرتے تھیں ان کا کیا ہو گا ۔ چھوٹے کاروباری لوگ کیسے تنخواة دیں اپنے امپلائیز کو ۔ان کا کاروبار تو چل نہیں رہا ہے ۔ اب اگر بازار مکمل طور پر کُھل بھی جاتی ہیں تو عوام کی زندگی کو پھر بھی خطرات لا حق رہے گے ۔ عوام دوران کاروبار اپنی جان کی خود حفاظت کریں احتیات کریں ۔ کیوں کہ جان ہے تو جہان ہے۔ سرکا ر کو عملی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو اس وقت تقریر کی نہیں مدد کی ضرورت ہے ۔

عید کا تہوار ہم کیسے منایں

جان ہے تو جہان ہے ۔ ہم اس سال عید کی خوشیاں روایتی انداز میں منانے کے بجائے ۔ ڈیفرینٹ انداز کو اپنانے کی کوشش کریں ۔ کسی کے گھر نہ جایں نہ کسی کو بلایں ۔ فون پر لوگوں سے تعلقات رکھیں ۔ ایک فیملی سے زیادة ایک جگہ جمع نہ ہوں ۔ یہ اچھا موقع ہے اپنی ذاتی اصلاح کرنے کا ۔ ہم قران کو کم از کم ایک مرتبہ گھر میں سکون سے بیٹھ کرترجمے سے پڑھ لیں ۔ ہم اللہ تعلیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کریں ۔ تو اللہ ہماری مدد کرے گا انشاء اللہ

اب رونق نہ رہی مگر ہم اکیلے نہیں ہیں

اپنے گھروں میں رة کر عبادت میں دل لگایئے ۔ اپنے رشتہ داروں کا خیال رکھنے کی کوشش کریں ۔ اللہ اپ کا اور پمارا خیال رکھے گا انشاء اللہ تعلیٰ ۔

دنیا بھر میں لوگ پریشانی کا شکار ہو رہئے ہیں ۔ ہنسی ، مذاق ، کھیل کود ، ہر قسم کی بدنی تفریح ختم اس سے لوگ اجتماعی اضطراب کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ہسپتالوں پر دباو برھ گیا ہے ۔ اور لوگ اپنے پیاروں سے ملنے کو ترس رہے ہیں ۔ مایوسی اور پریشانی کا شکار ہیں ۔

مریضوں کی دیکھ بھال ، گھروں سے کام کرنا ، بچوں کی پڑہائی لکھائی ، تنہائی میں رہنا ، نوکری کا خاتمہ ؛ عزیز رشتہ داروں سے دوری ۔ سماجی زندگی میں خلل ۔

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *