حضرت ابو موسیٰ رضی اللّہ ُعنہ سے رویت ہے کہ رسول اللّہ ﷺ نے فرمایا : ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر : 2531

النُّجوم اَّمَنَةً لِلسَّمَاءِ ،فَاِذَا ذَھََبَت النُّجُومُ اَتَی السَّمَاءَ بِمَاتُوعَدُ ، وَاِّنَا اِّمَنَةِّ لِلِّ صحَابِی،

ستار ے آسمان کے لیئے آمان ہیں ، لہٰزا جب ستار ے جھڑ جائیں گے تو اسمان بھی نہیں رہے گا جیسا کہ اس سے وعدة کیا گیا ہے ۔ اور میں ﷺ اپنے اصحاب کے لیئے امان ہوں ، لہٰزا جب میں فوت ہو جاوں گا تو میر ے صحابہ پر وة وقت آجاے گا جس کا ان سے وعدة کیا گیا ہے ۔اور میر ے صحابہ میری اُمّت کے لیئے امان ہیں ۔ لہٰزا جب میر ے صحابہ رضی اللہ عنہ ختم ہو جائیں گے تو میری اُمّت پر وة چیز نازل ہو جائے گی جس کا اس سے وعدة کیا گیا ہے ۔

صحیح مسلم

امام نووی رحمُہ اللّہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے کہ جب تک ستارے باقی ہیں اسمان بھی باقی ہے ۔ اور جب قیامت کے دن ستارے بے نور ہو کر گر جایئں گے تو اسمان بھی پھٹ جاےگا ۔ اور نبی ﷺ کی بقا آپ ﷺ کے صحابہ اکرام کے لیئے امان تھی ، جونہی آپ ﷺ نے انتقال فرمایا تو صحابہ کرام پر آزمائشیں ٹوٹ پڑیں ۔ اور صحابہ اکرام کی بقا اُمّت کے لیئے امان تھی ، جونہی صحابہ کرام اس دنیا سے چل بسے تو اس اُمّت میں فتنے کھڑے ہو گئے ، بدعات ظاہر ہو گیئں اور اُمّت اِنتشار کا شکار ہو گئی ۔

شرح مُسلم للنووی ۔ : 83 \ 16

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *