حدیث نمبر 1311
حضرت بَہزِ بِن حکیم اپنے باپ سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ۔ ہلاکت ہے اُس شخص پر جو جھوٹی باتیں سُنا کر لوگوں کو ہنساتا ہے ۔ اس پر ہلاکت ہے ۔ پھر اس پر ہلاکت ہے ۔
جُھاٹ بولنا تو قُرآن اور حدیث میں تو ویسے ہی حرام ہے گناہ کبیرہ ہے جھوٹ بیان کر کے لوگوں کو ہنسانا اور اُنکی دلچسپی و دل لگی ۔دل جوئی کا سامان مُہیا کرنا بھی حرام ہے ۔ کیوں کہ خوشی کا اظہار تو کسی اچھی بات پر ہونا چاہیے نہ کہ جُھوٹی بات پر ہونا چاہیے ۔ جو شخص ایسے جُرم کا مُرتکب ہوا اُسے اُسی وقت روکنے کی کوشش کرنا چاہیے یا کم از کم جھُوٹ کی اس مجلس کو جھوڑ دینا چاہیے ۔
سچّائی اطمنان عطا کر تا ہے اور جھوت بے قلبی۔
0 Comments