بے شک غصّہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ،شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور اگ کو پانے سے بُجھایا جاتا ہے ۔ لہٰزا جب تم میں سے کسی کو غصّہ آئے تو اس کو وُضُو کر لینا چاہئیے ۔
غُصّہ سے کیا ہے ۔ دوسروں کی غلطی کی سزا خود کو دینے کا نام غصّہ ہے ۔ غصّہ کوئی تُحفہ نہیں ہے ، بلکہ ایک بھاری بوجھ ہے ، غصّہ ائے تو مُسکرا دیا کرو ۔
اسلام نے غصّہ ضبط کرنے اور جوش و غضب کے وقت انتقام لینے کے بجائے صبر و سکون سے رہنے کی تلکین کی ہے ۔ تاکہ ہمارا یہ معاشرة انتشار کا شکار نہ ہو بلکہ امن کا گہوار بن سکے ۔
اللہ تعلی نے انسان کو اپنے جلال و جمال کا مظہر بنایا ہے ۔ دونوں صفات اعتدال پر ہوں تو انسان اشرفّ المخلُقات ورنہ جلال، غصّہ خسارا
غصّے کی صورت میں وضو کیجئے ، اگر کھڑ ے ہوں تو بیٹھ جائیے ، بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیے اور چُپ ہو جائیے ۔ اور ایسی حالت میں غصّہ روکنے کا اجر و ثواب کو یاد کیجئیے ۔
غصّہ کیوں حرام ہے ؛ یہ ہمارے اندر کے انسان اور انسانیت کو کھا جاتا ہے ۔ ہمارے ہوش و ہواس کو بے قابو کر دیتا ہے ۔ شکر اور عاجزی کی جگہ نا شُکرا بنا دیتا ہے . زبان اور مزاج میں نرمی کے بجائے سختی پیدا کر دیتا ہے ۔ اخلاق اور کردار کا قیمہ بنا دیتا ہے ۔ تعلیم اور تربیت کو ہواووں میں اُڑا دیتا ہے ۔ عقل کو بد عقل اور انسان کو بیوقوف بنا دیتا ہے ۔ غصّہ ہمارے ایمان کو بے ایمان بنا دیتا ہے ۔
0 Comments