رسول اللّہ ﷺ نے فرمایا ” جب دو آدمی آپس میں سودا کرنے لگیں تو جب تک وة اکٹھّے رہیں اور ایک دوسر ے سے جُدا نہ ہوں ، انُ میں سے ہر ایک کو اختیار ہے ، یا وة ایک دوسر ے کو اختیار د ے دیں ۔ اگر ایک ، دوسر ے کو اختیار د ے د ے ، پھر اُس پر سودا طے ہو جائے تو سودا پُختحہ ہو گیا ۔ اور اگر سودا طے کرنے کے بعد ایک دوسر ے سے الگ الگ ہو جائیں اور دونوں میں سے کسی نے بھی بیع کو فسخ نہ کیا ہو تو یع پُختحہ ہو جائے گی ۔

یہ الفاظ صحیح مُسلم کے ہیں : نمبر ۔ 1531۔ اور صحیح بُخاری . نمبر : 2112 ۔ بلوغ المرام ۔ کتابُ البُیُعِ ۔ باب : 2 : حدیث نمبر 692

کاروباری معاملات کے کُچھ اُصُول ہیں اگر عمل کریں گے تو پریشان نہیں ہونگے

ہر آدمی کو اللّہ نے اور دنیا کے قانون نے اس بات کا اختیار دیا ہوا ہے کہ وة کسی بھی قسم کا کوئی معاملہ یا لین دین وغیرة ، کسی فرد یا کسی ادار ے کے ساتھ کر ے تو کاونٹر چھوڑنے سے پہلے اپنے معاملے کو اچھی طرح دیکھ لے ، چیک لرلے ، اپنے ہاتھ میں آے ہوئے کاغز کو ، پیپر کو اچھی طرح پڑھ لے پھر اپنا کوئی فیصلہ کرے یا دستخت کرے یا اپنا انگوٹھا وغیرة اِمبوز کرے اور اگر پیسہ وغیرة ہے تو اس کو اطمنان کے ساتھ گِن لے ، کاونٹ کر لے . پھر جاکر کہیں اُس کاونٹر کو چھوڑے یا اس جگہ کو جھوڑ ے وغرنا بعد میں جو پریشانی ہوگی ۔ اس کا زمہ دار ادارة نہیں ہوگا ۔

اسلام نے انسان کو ہر قسم کی مُصیبت اور پریشانی سے بچنے کا ٹولز عطا فرمایا ہے جو چاہئے اس ٹول کو استعمال کر کے فائدة اُٹھالے ۔

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *