حضرت اب ہُوریرة سے روایت ہے ۔ رسول اللّہ نے فرمایا ۔ سونا سونے کے بدلے میں ” تبادلہ کر لو جب ” وزن اور مثل میں برابر برآبر ہو ، اور چاندی چاندی کے بدلے میں ” تبادلہ کرلو جب ” وزن اور مثل میں برابر برآبر ہو ۔ پھر اگر کوئی شخص زیادة دے یا زیادة کا مُطالبہ کر ے تو وة سود ہے ۔

اس حدیث میں دلیل ہے کہ جو چیزیں مآپ تول کر فروخت کی جاتی ہوں اُن کا تبادلہ مآپ تول کے زریعے سے کرنا چاہیئے ۔ محض اندازة اور تخمینہ دُرست نہیں ہے ۔

رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا ۔ لَا تَفعَل ۔ایسا نہ کرو

حضرت ابو سَعِیدِ الخُدری اور حضرت ابو ھُرَیرَة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو خیبر پر عامل مُقرّر کیا ۔ چنانچہ وة آپ ﷺ کی خدمت میں بہت عُمدة کھجوریں لے کر حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے ” اس سے دریافت ” فرمایا ۔ کیا خیبر میں پیدا ہونے والی سن کھجوریں اسی طرح کی ہو تی ہیں ؟ اس نے عرض کیا ۔ نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ ! اللہ کی قسم ! ہم دوسری کھجوریں دو صاع اور ” کبھی ” تین صاع دے کر یہ کھجوریں ایک صاع لیتے ہیں ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسا نہ کرو ۔ گھٹیا کھجوروں کو دراہم کے عوض فروخت کرو پھر دراہم کے ساتھ عُمدة کھجوریں خریدو ۔ اور تولنے والی اشیاء کے بارے میں بھی اسی طرح فرمایا ۔

جسکو آپ ﷺ نے عامل مقرّر کیا یعنی تحصیل دار زکواة بنا کر بھیجا تھا اس ادمی کا نام سَواد بن غزیہ انصاری تھا ۔

اسلام عوام کی بہتری کا دین ہے اسی لیئے سود کو حرام کیا ہے

جو چیزیں وزن کر کے فروخت کی جاتی ہیں جب اُسی جِنس کے تبادلے میں فروخت کی جائیں گی تو زیادة مقدار میں خرید و فروخت نہں کی جائے گی بلکہ پہلے ان کو دراہم کے عوض فروخت کیا جائے گا ۔ پھر دراہم کے عوض ہی خرید کی جائیں گی

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جب کوئی چیز ہم جِنس کے تبادلے میں فروخت کی جائے گی تو اُس میں کمی بیشی جائز نہیں ۔ خواة دونوں عُمد گی اور گھٹیا پن کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہوں ۔

صحیح مسلم : حدیث نمبر : 1588 . بلاغ المرام ۔ 699 . اور دوسری حدیث اخرجہ صحیح البُخاری نمبر :2201 – 2202 اور صحیح مسلم نمبر : 1593 بلوغ المرام 700

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *