• بلوغ المرام : باب نمبر . 5
  • حدیث : نمبر : 1329
  • ابو داود ۔ اسناد حسن : نمبر ۔

حضرت ابو ہُریرة رضی اللہ عنة سے مروی ہے ۔ یہ سنداً حسن حدیث ہے ۔ مومن اپنے بھائی کے محاسن اور عیب کو جانّے کا ایک آلہ ہے ۔ لیکن وة تنہا ئی اور خلوت میں ہی بیان کرتا ہے ۔ کیوں کہ دوسروں کی موجودگی میں نصیحت نہیں بلکہ رُسوائی کا باعث بن سکتی ہے ۔ پھر دوسروں کے سامنے اصلاح کرنے سے جھگڑا ہوتا ہے ۔ ہمیں نہایت ہی خاموشی اور احترام اور بڑی ہکمت کے ساتھ اپنے بھائیوں کی اصلاح کرنی چاہئیے ۔

ہر مومن اپنے بھائی کی وجہ سے اپنے اُن عیب پر اطلاع پا لیتا ہے ۔ جن سے وة خود ناواقف ہوتا ہے ۔ بلکل جس طرح کہ شیشے سے وة کُچھ نظر آ جاتا ہے ۔ جو اپنی انکھوں سے دیکھنا ناممکن ہوتا ہے ۔ پھر انسان ہر معاملے میں ترقّی کرنا شروع کر دیتا ہے ۔

آئینہ بنئیے چُغل خور نہیں

سب سے پہلے اپنی اصلاح کی مُسلسل فکر اور کوشش کریں پھر دوسروں کی ، تب اللہ اور رسول ﷺ راضی ہونگے ۔ اور اچھا اور پُر امن معاشرة بن پائے گا ۔ بھائیوں کو صرف اتنا عیب و نقص بتائیے جتنا اس میں ہے ۔ زیادة برہا چرہا ہر گز نہیں ۔ اور صرف اُسی کو اور کسی کو نہیں ۔کسی کی عدم موجودگی میں اس کی بُرائی یا خامی چُغلی یا غیبت ہوتی ہے ۔

آئینہ بنئیے چُغل خور نہیں ۔ اللہ ہم سے اور آپ سے ہمیشہ نیک کام لے ۔ آمین ۔

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *