دین اسلام میں انسانی حقوق کا کردار کیا ہے؟
بنیادی انسانی حقوق میں معصوم اور مظلوموں کو فطری، اخلاقی و قانونی حقوق انسانی آزادی اور مساوات قران احادیث و سنّت کے مطابق حق حاصل ہے۔
اسلام نے معاشرے کے ہر طبقے کو بنیادی انسانی حقوق میں معصوم اور مظلوموں کو اخلاقی و قانونی حقوق کی فراہمی، احترام و وقار اور مساوات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ یہ کہ تمام انسان ایک ہی والدین آدم و حوا سے پیدا ہوئے ہیں۔ لہزٰ ہر انسان کو اُن کا قدرتی، فطری اور بنیادی حقوق حاصل ہے۔
قرآن مجید فُرقان حمید انسانی حقوق کی تمام کوششوں کی اساس ہے اور احادیث و سنّت میں ان کی قولی اور عملی تشریح موجود ہے۔
انسانی حقوق میں اسلام کا کردار بالکل نمایاں اور صاف و شفاف نظام ہے ۔ اسلام نے انسانوں کے مختلف حقوق کا الگ الگ تعین کیا ہوا ہے اور عملاََ انسانوں کو بنیادی حقوق فراہم کئے ہیں ۔
معاشرے کے ہر طبقات کے افراد اور جماعت اور مختلف سطح کے لوگ، گروہ اور قبیلے کے تمام حقوق کا تعیّن اسلامی نظام انسانیت نے کیا ہوا ہے۔ اور عملاً انسانوں کو ان کی تمام بنیادی حقوق فراہم کیے ہیں ۔ جن افراد اور طبقات کے حقوق کو معاشرے میں پامال کئے جا رہے تھے۔ ان کو ان کا حق دلانے کی بھر پور کوشش کی ہے اسلام مظلوم اور معصوم لوگوں کی حمایت میں ہمیشہ کھڑا ہوا رہتا ہے ۔
دین اسلام میں انسانی حقوق کا کردار اور تصور کیا ہے؟ بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و وقار اور مساوات کے آئینے میں ۔ قران و حدیث کی روشنی میں انسانی حقوق کی اہمیت۔ اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام وقار اور مساوات پر مبنی ہے۔
دین اسلام میں انسانی حقوق کو ایک بہت اہم مقام حاصل ہے اور یہ دین انسان کی فطری حقوق اور حرمت آزادی پر مبنی ہے۔ اسلام کے مطابق ہر انسان قابل احترام اور برابر کا درجہ رکھتا ہے۔ چاہے اس کا مذہب، رنگ و نسل، قومیت، یا سماجی ثقافتی حیثیت کچھ بھی ہو۔
اسلامی تعلیمات میں انسانی حقوق کی کچھ بنیادی 7 خصوصیات درج ذیل ہیں:۔
نمبر 1- جینے کا حق زندگی کا حق: اسلام میں زندگی کی اہمیت اور اس کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں انسان کی جان کو بچانا بہت بڑا عمل ہے، اور کسی کی ناحق جان لینا بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے
نمبر 2- انسان کو اسلام نے آزادی اور مساوات: اسلام نے غلامی کے خاتمے اور انسانی آزادی کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ مساوات کی تعلیم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام انسان ایک ہی والدین آدم و حوا سے پیدا ہوئے ہیں، اس لیے سب برابر ہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع مساوات کا بہترین پیغام ہے جس میں فرمایا: “کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری نہیں اور نہ کسی عجمی کو عربی پر۔”
نمبر 3- ہر انسان کو عزت و احترام کا حق: اسلام میں ہر انسان کی عزت اور وقار کا احترام کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ غیبت، بہتان تراشی، اور دوسروں کی عزت کو پامال کرنے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
نمبر 4- دنیا کے تمام انسانوں کو انصاف کا حق: اسلام میں انصاف کو ہر معاملے میں بنیاد مانا گیا ہے۔ قرآن کریم میں عدل و انصاف کے احکامات موجود ہیں اور یہ کہا گیا ہے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ کی جائے، چاہے وہ اپنا ہو یا غیر۔
نمبر 5- عقیدہ اور عبادت کی آزادی: اسلام میں کسی کو مذہب قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ قرآن میں صاف کہا گیا ہے کہ “دین میں کوئی زبردستی نہیں” (سورہ بقرہ 256)، جس کا مطلب ہے کہ ہر انسان کو اپنی مرضی سے دین کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔
نمبر 6- انسان کو سماجی معاشرتی حقوق: اسلام نے والدین، بیوی، بچوں، یتیموں، اور مسکینوں کے حقوق کو اہمیت دی ہے۔ زکات، صدقات، اور خیرات کے ذریعے معاشرتی بھلائی اور فلاح کا نظام بنایا گیا ہے تاکہ معاشرے کے کمزور اور غریب طبقے کو سہارا دیا جا سکے۔
نمبر 7- دین اسلام میں تعلیم حاصل کرنے کا حق سب کو حاصل ہے: اسلام میں علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ علم کو معاشرے کی ترقی اور انفرادی شخصیت کی نشوونما کے لیے لازمی سمجھا گیا ہے۔
اسلامی نظام میں انسانی حقوق کو نہ صرف تسلیم کیا گیا ہے بلکہ ان پر عمل کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسلامی معاشرے میں ان حقوق کو یقینی بنانے کے لیے اخلاقی اور قانونی تعلیمات دی گئی ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام انسانی حقوق کا بھرپور علمبردار ہے اور پاسبان ہے۔ دین اسلام انسان کو ایک مکمل ضابطہ حیات کا پیکج دیتا ہے۔ اسلام کا مقصد انسان کو حقوق اللّہ کے ساتھ ساتھ حقوق اُلعباد کو ادا کرنے کا حکم دیتا ہے۔ انسانی زندگی کا تحفظ، انسانی بنیادی حقوق، امن، عزت، اور انصاف پر مبنی زندگی عطا فرمان ہے۔
انسانی حقوق کا بنیادی تصور اور تعارف؟
اسلام میں انسانی حقوق کا تصور ایک ایسا جامع نظام ہے جو ہر انسان کو بنیادی فطری حقوق، بنیادی انسانی حقوق، آزادی کے حقوق، اور تمام انسانوں کو عزت و احترام کی زندگی فراہم کرتا ہے۔ اسلام کے مطابق تمام انسان فطری طور پر برابر ہیں اور انہیں پیدائشی طور پر قدرتی، فطری اور اسلامی قانونی حقوق حاصل ہیں، جن کی پابندی اور پاسداری معاشرے کے ہر فرد اور ریاست و حکومت پر لازم ہے۔
اسلامی تعلیمات کا مقصد ملک و معاشرے میں ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا ہے جو انصاف، مساوات، اور بھائی چارگی پر مبنی ہو۔ اس میں ہر انسان کی جان، مال، عزت و آبرو اور ہر قسم کی آزادی کو محفوظ بنانے کے اصول وضع کیے گئے ہیں۔ اسلام نہ صرف ذاتی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ سماجی انصاف، اقتصادی حقوق، اور تعلیمی حقوق کو بھی اہمیت دیتا ہے۔
نظام اسلام کے مطابق کسی بھی انسان کے ساتھ ناانصافی اور ظلم و زیادتی نہیں کیا جا سکتا، چاہے وہ کسی بھی قوم، مذہب، مسلک یا رنگ و نسل اور فرقے یا قبیلے سے تعلق رکھتا ہو۔ قرآن و سنت میں انسانی حقوق کی اہمیت کو بار بار اُجاگر کیا گیا ہے۔ قانونی نظام اسلام کی بنیاد عدل، احترام، اور شفقت و محبت پر مبنی نظام رکھا گئا ہے۔
0 Comments