آخر کار سندھ حکومت نے عُزیر بلوچ سے مطالق جے ائی ٹی رپورٹ شایع کردیا ہے ۔ اس کا پہلا بیان انڈر سیکشن نمبر 164 سی آر پی سی کے تحت کیا گیا تھا ۔ جو کہ 2016 میں پولیس کے علاوة اس وقت کے جے آئی ٹی نے بھی ریکارڈ کیا تھا ۔ اور اج کے جے ای ٹی کا رپورٹ دو الگ الگ چیز یں ہیں ۔

لیاری گینگ وَ امن کمیٹی اور سیاست

عُزیر بلوچ کون ہے ؟ کیا یہ ایک ہے ؟ اس کو کس نے گیگسٹر بنایا اور کس کس نے اس کو استعمال کیا ؟ اور اس نے کس کس کو استعمال کیا ؟ اس نے کس کو فائیدة پہچایا اور کیا کیا فائیدة پہچایا ۔ یہ موت کا کھیل کیا عزیر بلوچ صرف اپنے لیئے کھیلتا تھا ؟ اسکے پیچھے جُلسا دینے والا خوفناک اندھیرا کیوں ہے ؟

اس ظلم و بربریت پر ایک درد ناک فلم بن سکتی ہے

اس نے کتنے قتل کیئے ؟ 198 تو رپورتیڈ مڈر ہے ۔ یہ ان کے سروں کا فوٹ بال بنا کر کیوں کھیلتا تھا ؟ وة مخالفوں کو مار کر لاشوں کو جلا کر اس کے باقیات کو گٹر میں پھینک بھی دیا کرتا تھا آخر کس کو دھشت زدة کرنے کے لیئے ؟ اس نے 4 پولیس والوں کو اور 2 رینجرز کے حوالدار کو بھی مارا ۔

اس کا کنٹرول پولیس والوں پر تھا ۔ وة تھانوں میں ایس ایچ اُو تعینات کروایا کرتا تھا تاکہ پالیس والے اس کی ہر کرائم و جرائم میں مدد کر سکے ۔ اور کرتے بھی تھے ۔ پولیس کی مرضی کے بغیر کوئی کچھ نہیں کر سکتا ہے ۔

اس کے پاس ایک پروسی ملک کا پاسپورٹ بھی تھا ۔ اور وة ان کے لیئے پاکستان کے خلاف جاسوسی کا کام بھی کرتا تھا ۔

J I T

اس کی معاونت کون کون سیاست دان کیا کرتے تھے ؟ آج وة کہاں ہیں ؟

آج کے جے آئی ٹی ریپورٹ میں امن کمیٹی کا سربراة عُزیر بلوچ کے جرائم و کرائم کی معاونت اور تاوان کی وصولی وغیرة کے اعتراف تو موجود ہے ۔ لیکن کسی سیاسی شخصیت سے تعلقات یا ہدایات کا کوئی ذکر نہیں ملتا ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *