U/S 156 C. R. P. C and Police Ord. No.2002

کوئی ادارہ کسی بھی شریف شہری کی بِغیر قانونی اختیار و اجازت کے جامع تلاشی یا گھڑ کی تلاشی یا گاڑی کی تلاشی یا کہیں کی تلاشی نہیں لے

اگر کوئی ادارہ کسی بھی شریف شہری کی بِغیر قانونی اختیار و اجازت کے جامع تلاشی لیتا ہے؟ تو یہ قانوناََ جُرم ہے خواہ گھر کی تلاشی لے یا جائیداد و پروپرٹی کی تلاشی لے یا کسی بھی جگہ کی تلاشی لے کی یا جامع تلاشی لے یہ سب غیر قانونی عمل ہے ۔ ہاں اگر کورٹ سے اختیار وارینٹس لیکر آتا ہے تو اُسے اجازت ہے یا پولس کے پاس کوئی معقول وجہ ہے تلاشی لینے کی ۔ تو تلاشی لے سکتے ہیں۔

اور اگر بغیر وجہ کی تلاشی لے یا وہاں چھُپ کر داخل ہو یا زبردستی داخل ہو یا کسی کو اِذا پہنچانے کے لے تلاشی لے تو آپ پولس کے خلاف قانونی کاروائی کر سکتے ہیں۔ عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹانے کا شہری حق محفوظ رکھتا ہے۔

پولس کو اس قانون شیکنی کی پانچ سال تک کی قیدو موشقد اور جُرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *