مسلمانوں میں آپس کے تنازعات اور اختلافات ہو تی ہے تو اس سلسلے میں مسلمانوں کو غیر جانبدار ہی رہنا چاہیے ۔

جب کبھی مسلمانوں میں انتشار ہوجائے تو سچا مسلمان وہی ہوگا جو خاموش گھر بیٹھ جائے ۔ اور بلکل غیر جانبدار رہے ۔

تاریخ اسلام میں ہمیں اس سلسلے میں بے شمار شہادتیں ملتی ہیں ۔ ۔

حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد جب مسلمانوں کے دو گروھ آپس میں برسر پیکار ہوئے ۔ تو ان میں سے بیشتر جلیل القدر صحابہ اکرام نے غیر جانبدارانہ پالیسی اختیار کی ۔ اس لیے کہ اپس کے تنازعات کہیں زیادہ نہ پھیل جائے ۔

حضرت علیؓ اور حضرت امیر معاویہؓ کے درمیان جنگ میں بھی اکثر صحابہ اکرام نے حصہ نہیں لیا ۔ بنو امیہ اور بنو عباس کے درمیان جب قتل و غارت گیری ہوئی تو بے شمار علماء اور فقہا اور تابعین اور تبع تابعین غیر جانبدار رہے ۔

موجودہ دور میں ایران اور عراق تنازع اور خلیج کی جنگ کے دوران بھی اکثر مسلمان ممالک نے محض اس لیئے کسی فریق کا ساتھ نہ دیا کہ اس طرح جنگ اور پھیل سکتی تھی ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *