یہ وة مجرم ہوتے ہیں جو کہ جرم کا ارتکاب بار بار کرتے ہیں ۔ اور نیتاً کرتے ہیں ۔ اور اعادة کے ساتھ کرتے ہیں ۔ اور بھر پور پلانگ کے ساتھ یہ جرم کرتے ہیں ۔ مجرمانہ ذہنیت کے مالک ہوتے ہیں ان کے کردار میں اور عادتوں میں جرم رچ بس چکا ہوتا ہے ۔ ان کے نزدیک اخلاقی قدروں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ۔ان کی مجرمانہ ذہنیت میں اضافہ ان کی ذہنی اور جسمانی قووتوں میں فُقدان کا سبب بنتی ہے ۔ ان کے جرائم و کرائم کی وجہ ان کی کوئی خاص عادت ہوتی ہے ۔ جرائم ان کا کاروبار بن گیا ہے ۔ اگر یہ جرم نہ کریں تو بیمار ہو جاتے ہیں

بڑے لبل کے عادی مُجرموں کو بڑے لوگ استعمال کرتے ہیں اپنے سیاسی اور دیگر مقاصد کے حصول کے لیئے

ہم اور اپ جانتے ہیں کہ یہ کریمنل لوگوں کو ہر دور میں مختلف سیاسی پارٹیوں نے استعمال کرتے ہیں ۔ ہائیر کرتے ہیں اور بعد میں ان کا صفایا بھی کر دیتے ہیں اپنا کام نکالنے کے بعد ان کو مروا دیا جاتا ۔ بلکہ یہ بھی دیکھنے میں اور سُنّے میں ایا ہے کہ بڑی بڑی حکومتیں ان جرائم پیشہ لوگوں کو اپنے مقاصد میں استعمال کرتی رہتی ہیں ۔ اور اب تو عادی اور خطرناک ترین مُجرموں کی یونینز اور آرگنائیزیشن بن چکی ہیں ۔ ان کو حکومتیں سُپاری دیتی ہیں ۔ اور ان سے چھوٹی موٹی حکومتیں خائف زدة رہتی ہیں ۔

سہولت کاروں کے لیئے یہ مُجرمان کماسُوت بچّے ہیں

ظاہری طور پر سب ان سے پریشان ہیں ۔ مگر ان کے سہولت کار بہت خوش ہیں ۔ کیوں کہ یہ جرائم پیشہ عادی مجرم لوگ اپنے سہولت کار کو کما کر دیتے رہتے ہیں

اسلام ایک امن پسند مذہب ہے ۔ اسلام میں اگر کوئی جرم کرتا ہے تو اس کی سزا ہے ۔ یہاں بھی اور وہاں بھی ۔ خواة وة کتنا ہی اثر و اسوخ کا مالک کیوں نہ ہو ۔ اسلام میں بُرائی کی سفارش کی کوئی گُنجائیش نہیں ہے ۔ یہاں بھی اور وہاں بھی دونوں جہاں میں ۔ اسی لیئے کریمنل ذہن کے لوگ اسلام کو پسند نہیں کرتے ۔

اسلام ملک اور معاشرے سے جرائم کو ختم کرنے کا فطری فارمولا دیتا ہے ۔ اور ہر انسان کو خوش مزاج اور خوش حال اور خوش اخلاق بنا دیتا ہے ۔ اور دلوں کو سکون اور چین عطا فرماتا ہے ۔

۔ دل اور دنیا کے ہر غم کو مٹا دیتا ہے ۔ اسلام انسان کو انسان بنا دیتا ہے

اللّہ ہماری اور اپ کی حفاظت فرمائے امین


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *