غُربت جُرم کی ماں ہے:۔

کسی بھی معاشر ے میں اگر غریب اور غُربت زیادة ہو تو وہاں مختلف نوعیت کے جرائم و کرائیم کو پھیلنے کا زیادة موقع ملتا ہے زیادہ اندیشہ رہیے گا ۔ کیوں کہ بھوک اور غربت انسان سے سب کچھ کرا سکتی ہے ۔

جس معاشر ے میں زیادة تر غریب غُرباء رہتے ہیں ۔ جنکے پاس بنیادی ضرورتوں کو پُوری کرنے کے لئیے بھی وسائیل نہیں ہیں ۔آج کے اس جدید ترقّی یافتہ دور میں ۔ بیشتر لوگوں کے پاس پینے کو صاف پانی اور کھانے کو دو وقت کی روٹی مُیسّر نہیں ہے . نصیب نہیں ۔ بڑ ے اور امیر لوگ کہتے ہیں کہ اگر کھانے کو روٹی نہیں ہے ۔ تو غریب لوگ کیک کیوں نہیں کھا لیتے !۔

عام طور پر معاشرے میں تین طبقے کے لوگ رہتے تھے۔ مگر اب کرونا وائرس کے پھیلنے کے بعد ۔ اور اس سے بچاو کے لئیے گورمنٹ نے لاک ڈاون کا نفاز عمل میں لایا ہے ۔

اس لاک ڈاون کے نتیجے میں معاشرے سے درمیانا طبقاء فیل وقت ختم ہو جاے گا یا بہُت کم ہو جاے گا ۔ کیوں کہ روز کے کمانے والے لوگ ۔ اور پرئیوٹ نوکری کرنے والے لوگ بلکل سے غریب اور میسکین ہو چُکے ہیں ۔ ان کی روز کمانے اور روز کھانے کے زرایع اس لاک ڈاون نے تقریبا” ختم کر کے رکھ دیا ہے ۔

اب ان کے لئیے جُرم کرنا ایک جواز بن سکتا ہے ۔ کیوں کہ ان کو ۔ کیک ۔ نہیں روٹی چاہئیے ۔ ان کے بیوی بچوں کو تن ڈھانپنے کے لئیے کپڑا چاہئیے ۔ اور وة اپنے بچوں کے تعلیم کے لئیے بھی فکر مند ہونگے اور پرائوٹ اسکول کتنا مہنگا ہے یہ ہم اور آپ سب جانتے ہیں ۔ کہاں سے پیسے آئیے گے ۔ یقین ” جُرم کا راستہ کھُلے گا اس کا کون ذمہ دار ہوگا فیصلہ اپ کریں۔

اس موقع سے پیشہ ور مُجرِم بھی فائیدة اُٹھائیں گے ۔ یعنی جُرم کی بہتی گنگا میں وة خوب نہائیے گے ۔ اور اگر کوئی ایک مرتبہ جُرم کرلے تو ان کے لئیے دوبارة جُرم کرنا اسان ہو جاتا ہے ۔ کیوں کہ جرائم کے ارتکاب سے مُجرم کے پاس دولت اسانی سے میسّر آجاتی ہے ۔ اور اب وہ نہ چاہتے ہوئے بھی عادی مُجرم بن چُکا ہے ۔ اب روک سکو تو روکو بلوا ائی ر ے ۔ اب سرکاری اور نیم سرکاری لوگ جنکی تنخواہ کم ہیں یا نا کافی ہے وہ بھی ریکارڈ میں جعلسازی یا کچھ اور ہیرا پھیری کر کے ۔ دھوکہ دہی جیسے کرائم کے مُرتکب ہو سکتے ہیں ۔ انسان مالی حالات سے مجبُور ہو کر بہت کچھ اپنے اور اپنے بچوں کے جینے کے لئیے کر سکتا ہے ۔ غیر قانونی ڈرگ کا کاروبار بھی برھ سکتا ہے ۔ اللّٰہ نہ کرے۔

اب گورمنٹ کی زمہ داری ہے کہ وہ بہترین قانون سازی کرے ۔ غریبوں کے لئیے اسمارٹ پیکیج لائے ۔ معیار تعلیم بڑھاے ۔ عوام میں سے احساس کم تری کو کم کرنے کی حکمت عملی کرے

بڑے مُجرموں کو ہر صورت سزا دلوانے کی کوشش کرے ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کو مضبوط بناے ۔ اسلامی نظام تعلیم پر توجہ دے ۔ معاشر ے میں خوف خدا کو رائج کرے اور خود رول ماڈل بنے تب ہی معاشر ے سے کرائم کا خاتمہ ہو سکتا ہے ۔ ورنہ۔

روک سکو تو روکو بلوا ائی ر ے ۔

اللّٰہ تعلی اُس قوم کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرے ۔ یہ خوابوں یا خیالوں کی دنیا نہیں ہے ۔

Please be practical if you are sincere .


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *