بورسٹل اصلاحی مراکز کا قیام پنجاب بورسٹل ایکٹ مجریہ 1926ء کے تحت عمل میں ایا ہے ۔ بورسٹل کے اداروں میں ان مجرمان کو بھیجا جاتا ہے ۔ جو کمسن ہوں یا نوجوانی کے عمر کے حصّے میں داخل ہو رہے ہوں ۔ اور عادی مجرم بنّے کی جانب یا طرف رواں و دواں ہوں ۔ اور ان پر کوئی تنبیہ کا اثر نہ ہوں ۔ اور کوئی نصیحت واعض ان پر اثر نہ کر تا ہو ۔ ان کے قید کی معیاد معقول ہوتی ہے ۔ تاکہ ان مجرمان کی اصلاح کی جا سکے ۔ ایسے مجرمان کو لائسنس پر بھی مخلصی دے دی جاتی ہے ۔

ریفارمیٹری اسکول میں بھیجتے وقت کمسن مجرم کی عمر 15 سال سے کم ہوتی ہے ۔

جبکہ بورسٹل اصلاحی جیل بھیجتے وقت مجرم کی عمر 21 سال کی مقرّر کی گئی ہے ۔

بورسٹل جیل میں داخلے کے لیئے کمسن مجرم کا عادی ہونا ضروری ہے ۔ بورسٹل جیل ایک اچھا خاصا ورکشاپ ہوتی ہے ۔ جہاں عادی مجرمان کو مثبت لیکچر کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ہنر بھی سیکھائے جاتے ہیں ۔ یہںاں جرائم کی رفتار کو ۔ کمسن مجرمان کو ہنر مند بنا کر روکا جاتا ہے ۔ ۔ یہاں ان کو صنعتی اور تعلیمی مشاغل میں مصروف رکھا جاتا ہے ۔ ان لوگوں کو یہاں کھیل اور تفریح اور مختلف نوعیت کی ورزش وغیرة ۔ اور میڈیکل فرسٹ ایڈ کی بھی بنیادی تعلیم اور تربیت دی جاتی ہے یہاں کا عملہ پڑھے لکھے اسٹاف پر مشتمل ہوتا ہے ۔ یہاں ایسے کمسن مجرمان کو بھیجا جاتا ہے ۔ جو ظاہری طور پر بلکل سے برباد اور ناقبل اصلاح ہو چکے ہوں ۔

اگر ریفارمیٹری سینٹر میں کوئی ایسا مجرم ہو جو بلکل سے کریمنل ماینڈڈ ہو چکا ہو ۔ اس کو بورسٹل اصلاحی جیل منتقل کر دیا جاتا ہے ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *