نوجوانوں کو جرائم و کرائم کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟

اُمید کے چراغ سے سوچ و سمجھ کے رستے پر چلانے سے زندگی میں تبدیلی آسکتی ہے: انسان اپنے سوچ و عمل سے جرائم و کرائم کی دنیا میں آتا ہے۔ شروع شروع میں مجبور ہو کر جرم کی دنیا کو آباد کرتا ہے۔ نوجوانوں کے زندگی میں اُمید کا چراغ جلا کر کرائم و جرائم میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ مجرمانہ سوچ و عمل سے اُن کو روکا جا سکتا ہے؟ نوجوانوں میں اُمید کے چراغ سے سوچ و سمجھ میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ سوشل ویلفیئر اور سیکیورٹی نیٹ ورک میں نوجوانوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ مثبت ٹرانس پیرنٹ قانونی نظام بنا کر اور فنی تعلیم اور اخلاقی تربیت دے کر، معاشرتی سماجی انصاف کی فراہمی کو ممکن بنا کر مساوات کو یقینی بنا کر سوچ میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔

اُمید و یقین سے ترقی کی شرعات۔

نوجوانوں کو اُمید کا چراغ سمجھا جاتا ہے: گھر والے ہوں یا خاندان والے ہوں اپنے ہوں یا پرائے ہوں سب ہی اہنے بچوں سے بہت ساری امیدیں واوستہ کیے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ ایک فطری سوچ ہے۔ اُماُید پر دنیا قائم ہے۔ اُمید مثبت جذبہ ہوتا ہے، اچھی امید کے ساتھ انسان خوش رہتا ہے۔ امید ایک بہتر مستقبل کا ویژن دیتا ہے ۔ اُمید وہ یقین کا چراغ ہے جسے حاصل کرنا ممکن ہے۔ امید انسانوں کے لیے ضروری ہے۔ 

نوجوانوں کو جرائم کی دنیا میں جانے سے روکنے کے لیے مختلف سطحوں پر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ ان اقدامات میں حکومتی، سماجی، تعلیمی اور نفسیاتی پہلو شامل ہیں۔ درج ذیل تجاویز نوجوانوں کو جرائم سے روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں:۔

امید کے ٹول سے جرائم کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

نمبر 1:- نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر مندی کی تربیت دیکر اُن کی زندگیوں میں اُمید کا چراغ جلایا جاسکتا ہے اور جرائم کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے:۔

الف :- معیاری جدید اور قدیم تعلیم: تعلیم و تربیت کے زریعے نوجوانوں کی زہنی ترقی ۔ نوجوانوں کو معیاری اور قابل رسائی تعلیم فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تاکہ نوجوانوں کو بہتر روشن مستقبل کی امید ملے اور وہ معاشرتی ترقی کا حصہ بن سکیں۔

ب ہنر مندی سلیقہ مندی کی تعلیم و تربیت: فنی تعلیم اور سائینس ائینڈ ٹکنالوجی کی تعلیم و تربیت کے زریعے نوجوانوں کی مستقبل کو بہتر بنا نے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ہنر مندی کی تعلیمی پروگرام شروع کیے جائیں تاکہ نوجوانوں کو عملی زندگی میں روزگار کے بہتر مواقع مل سکیں۔

نمبر 2- نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا

نقطہ نمبر 1- نوجوانوں کے لیے نوکریاں پیدا کرنا: حکومت اور نجی شعبے کو مل جُل کر نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر کام کرنا چاہیے۔ اگر نوجوانوں کو اپنے علم اور ہنر کے مطابق روزگار ملنے لگے تو وہ جرائم کی طرف مائل نہیں ہوں گے۔

نقطہ نمبر 2 – تجارتی اور کاروباری تربیت میں معاونت سپورٹ: نوجوانوں کو چھوٹے موٹے کاروبار شروع کرنے کے لیے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں اور کارباری تربیتی پروگرام فراہم کیے جائیں تاکہ وہ معاش کے حصول میں خودمختار بن سکیں ۔

نمبر 3- نفسیاتی اور سماجی معاونت سپورٹ:۔

پرا نمبر 1- نفسیاتی ذہنی صحت مندی کا شعور: نوجوانوں کو ذہنی دباؤ، پریشانی اور مایوسی جیسے سماجی اور نفسیاتی مسائل سے بچانے کے لیے نفسیاتی ذہنی معاونت سپورٹ فراہم کرنا ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں اور کمیونٹی مراکز میں کونسلنگ سروسز فراہم کی جائیں تاکہ وہ نوجوان اپنے مسائل آپ حل کر سکیں۔

پیرا نمبر 2- رہنمائی رہبری کے اسکیم پروگرام: نوجوانوں کے کامیاب اور روشن مستقبل کے لیے مُختلف نوعیت کے تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں اس پروگرام میں اس اسکیم میں نوجوانوں کے لیے رہنمائی اور رہبری ہو، جہاں وہ کامیاب اور تجربہ کار اسکالرز سے بہت کچھ سیکھ سکیں اور انہیں یہ اساتزہ درست سمت کی راہ کریں۔

نمبر 4- کھیل کود اور دیگر مثبت ہیلتھی سرگرمیاں

نقطہ نمبر 1- کھیلوں کی سرگرمیاں: نوجوانوں کے لیے کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں کی سہولتیں فراہم کرنا انہیں تعمیری اور مثبت سرگرمیوں میں ملوث رکھے گا۔ یہ ان کے جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنائے گا اور جرائم سے دور رکھے گا۔

ثقافتی اور تخلیقی سرگرمیاں: نوجوانوں کے لیے ثقافتی اور فنون لطیفہ سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مواقع بڑھانے چاہئیں، جیسے کہ موسیقی، آرٹ، تھیٹر وغیرہ۔

نمبر 5- معاشرتی سماجی انصاف اور مساوات

نقطہ نمبر 1- سماجی نابرابری ختم کرنا: سماجی نابرابری اور عدم مساوات کا خاتمہ نوجوانوں کو جرائم کی دنیا میں جانے سے روک سکتا ہے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ سب کو یکساں مواقع اور انصاف ملتا ہے تو وہ جرائم کی طرف مائل نہیں ہوں گے۔

نقطہ نمبر 2- قانون کی حکمرانی: جرائم کے خلاف سخت قانونی کاروائی اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ جرائم کرنے والے یہ نہ سمجھیں کہ وہ قانون سے بچ سکتے ہیں۔

نمبر 6- خاندان فیملی اور کمیونٹی کا اہم کردار۔

نقطہ نمبر 1- خاندانی حمایت: مضبوط خاندانی نظام نوجوانوں کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ اچھا تعلق رکھیں، ان کی تربیت پر توجہ دیں اور ان کی مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

نقطہ نمبر 2- کمیونٹی سپورٹ: کمیونٹی کے رہنما اور بزرگ نوجوانوں کی مدد اور رہنمائی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کمیونٹی کی سطح پر نوجوانوں کے لیے مثبت سرگرمیوں اور منصوبہ جات کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

نمبر 7 – منفی اثرات سے بچاؤ

نقطہ نمبر 1- منفی صحبت سے بچنا: نوجوانوں کو ایسی صحبت سے بچایا جائے جو انہیں جرائم کی طرف راغب کر سکتی ہے۔ تعلیمی ادارے اور خاندان اس بات پر نظر رکھیں کہ نوجوان کن لوگوں کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں۔

نقطہ نمبر 2- سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی نگرانی: سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچانے کے لیے ڈیجیٹل تربیت اور نگرانی ضروری ہے۔

نمبر 8- سخت قانونی اور اخلاقی تربیت

پیرا نمبر 1- قانونی آگاہی: نوجوانوں کو قانون کی اہمیت اور اس کی خلاف ورزی کے نتائج کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے تاکہ وہ قانون کے دائرے میں رہیں۔

پیرا نمبر 2- اخلاقی تعلیم: نوجوانوں کو اخلاقی تربیت دی جائے تاکہ وہ معاشرتی اصولوں اور اقدار کی پیروی کریں۔

نمبر 9 – سوشل ویلفیئر اور سیکیورٹی نیٹ

پیرا نمبر 1- سوشل ویلفیئر پروگرامز: نوجوانوں کے لیے سوشل ویلفیئر کے پروگرام شروع کیے جائیں جن سے وہ مالی امداد حاصل کر سکیں اور جرائم کے بجائے معاشرتی ترقی میں شامل ہوں۔

پیرا نمبر 2- جرائم سے بچنے کے پروگرام: ایسے پروگرامز بنائے جائیں جن میں نوجوانوں کو جرائم سے بچنے اور قانون کی پاسداری کے حوالے سے تربیت دی جائے۔

نمبر 10- ماڈل اور رول ماڈلز کی حوصلہ افزائی

نوٹ:- رول ماڈلز کی مثالیں: کامیاب افراد کو نوجوانوں کے سامنے مثال کے طور پر پیش کیا جائے تاکہ وہ ان سے تحریک حاصل کریں اور محنت سے اپنا مستقبل بنائیں۔

اگر یہ اقدامات جامع اور مستقل بنیادوں پر کیے جائیں تو نوجوانوں کو جرائم کی دنیا میں جانے سے روکا جا سکتا ہے اور انہیں معاشرے کا کار آمد شہری بنایا جا سکتا ہے۔

تعلیمی اصلاحات کیسے ہوں والدین کا کردار بچوں کی مستقبل ؟

تحریر جاری ہے۔ ۔ ۔

Categories: جرائم

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *