فوجداری قانون سازی کا مقصد؟ فرد کی اصلاح ہے، اسلامی حدود شریعہ کا نفاذ ہے۔ انسان کی عظمت کا تحفظ ہے، مظلوم کی حمایت ہے اور ظالم کا راستہ روکنا ہے، تاکہ لوگوں میں احساس تحفظ پیدا ہو۔ اور سماج دشمن افراد کے دلوں میں سزا کا خوف پیدا کرکے ان کو جرم کرنے جیسی حرکتوں سے باز رکھنا ہے تاکہ مظلوم عوام اپنے اپنے گھروں میں سوکھ چین سے رہ سکیں زمین شر پسند فسادیوں سے پاک و صف رہے اور ملک میں کام کاروبار سکون سے چل سکے۔ ملک بھی ترقی پائے اور عوام بھی ترقی کرتے رہیں۔ اور عوام کا اخلاقی معیار بہتر ہوتا رہے۔ فوجداری قانون کے زریعے عوام کی حسب نسب کی حفاظت ہو اور لوگوں کی جان مال، عزت و آبرو سلامت رہے۔ لوگ اپنے ملک میں امن و سکون کے ساتھ رہ سکیں۔ جہاں چاہیں آجا سکیں، اپنے بنیادی حقوق کو اِن جوے کر سکیں۔ اور اپنے اُپر عائد زمہ داریوں کو بیغیر کسی روک ٹوک انجام دیں سکیں، احسن طریقے سے پورا کر سکیں۔
فوجداری قانون سازی انسداد جرائم کے پیش نظر کی جاتی ہے:۔
اسلامی ریاست کی نگاہ میں فوجداری قانون سازی نہ صرف افراد کی میعار زندگی اچھا بناتی ہے اور ملک و معاشرے کو کو پُر امن بناتی ہے اور افراد کی دنیاوی زندگی کو اس قانون کے زریعے عوامی زندگیوں کو سنمبھالا اور سنوارا جاتا ہے۔ فوجددنیاوی زندگیوں کے ساتھ ساتھ آخروی زندگیوں کو بھی سزا سے بچا یا جا سکتا ہے۔ آخرت کے عزاب سے بھی محفوظ رکھنے کا زریعہ بن سکتا ہے۔ فوجداری قانون کے زریعے مجرمان کو سخت سزا دیکر ملزمان کو سخت سزاوں کا خوف دلا کر، دیکھا کر سزاوں کا خوف بتلا کر ملک و معاشرے میں امن کو قائم و دائم کیا جاتا ہے ملک میں امن کو برقرار رکھا جاتا ہے۔۔ اور یوں لوگوں کی زندگیاں کریمنلز کے کرائم سے محفوظ رہتتا ہے۔ لوگوں کی جان، مال، عزت و آبروں کی حفاظت کی زمہ داری ریاست کی ہوتی ہے اسی لیے فوجداری قانون سازی کی جاتی ہے۔
آپ کے ووٹ کا کیا مقصد ہے
جب آپ کسی کو ووٹ دیتے ہیں تو اس شخص کی بنیادی ۔آئینی اور قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اسمبلی میں جا کر اپ کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائے اور ملک کی تعمیر وَ ترقی کے لیئے قانون سازی کرے۔ یہ ہے اصل آپ کے وواٹ کی عزّت۔ اور عوام کی حقیقی خدمت ۔
فوجداری قانون سازی کا بنیادی مقصد
فوجداری قانون سازی کا مقصد فرد اور سوسائیٹی کی اصلاح ہے ۔انسان کی عظمت و بقاء کا تحفظ ہے ۔ مظلوم کی حمایت اور ظالم کا راستہ روکنا ہے ۔ لوگوں میں احساس تحفظ پیدا کرنا ہے ۔ اور سماج دشمن عناصر کے دل و دماغ میں خوف پیدا کر کے ان کو غیر قانونی حرکتوں سے باز رکھنا ہے ۔
جس کے باعث ملک و ریاست میں فساد پھیلے اور معاشرے کا اخلاقی معیار پست ہو ۔ یا خراب ہو ۔ یا معاشرہ بگڑے ۔ تو فوجداری قانون کے زریعے لاگوں کے جان و مال عزت و آبرو حسب نسب کو محفوظ کیا جاتا ہے ۔
فوجداری قانون سازی انسداد جرائم کے پیش نظر کی جاتی ہے ۔ اگر اس کو اسلامی پوائنٹ سے دیکھا جائے تو یہ قانون یعنی حدود لاء یا تعزیر ی قانون نہ صرف افراد کی بنیادی زندگی کو سنوار نا ہے بلکہ ان کو عزاب آخرت سے بھی محفوظ رکھ تا ہے ۔
فوجداری قانون سازی کے زریعے سخت ترین سزاہیں رکھ کر ملزمان کو ڈرایا جاتا ہے ۔ تاکہ ملک وَ ملّت میں امن و آمان قائم دائم رہے ۔
اور یوں لوگوں کے جان اور املاک اور عزت محفوظ ہو جاتے ہیں ۔ اس قانون کے زریعے ۔
اللّٰہ پاک نے انسان کے اندر خیر اور شر دونوں مادّے رکھے ہیں
اللّٰہ کریم نے انسان کے فطرت میں خیر و شر دونوں مادے رکھے ہیں ۔ اور پھر اس کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ جس راہ کو چاہے اپنے لیئے پسند کرے اور اس کا مقصد انسان کی آزمائش ہے ۔ سورةُ الملک ۔
0 Comments