پاکستان سزا موت کا قانون؟ Pakistan Penal Code – PPC

پاکستان میں سزائے موت کا قانون، غداری آرٹیکل 6، دہشت گردی کا ایکٹ 1997 زنا بالجبر ریپ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی بلاس فیمی توہینِ مذہب کے قوانین دفعہ 295-سی منشیات کی اسمگلنگ کے قانون میں سزائے موت ہے۔

پاکستان میں سزائے موت کا قانون موجود ہے اور مختلف جرائم کے لیے سزائے موت کا قانون نافذ العمل ہے۔ ملک میں یہ سزا تعزیراتِ پاکستان اور دیگر قوانین کے تحت یہ سزا دی جاتی ہے۔

سزائے موت کن جرائم پر دی جاتی ہے؟

پاکستان میں درج ذیل جرائم کے لیے سزائے موت دی جا سکتی ہے:۔

نمبر 1- قتل دفعہ 302، تعزیرات پاکستان۔

نمبر 2- دہشت گردی دہشت گردی کا ایکٹ

1997 نمبر 3- زنا بالجبر ریپ تعزیرات پاکستان کا دفعہ

376 نمبر 4- بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی زینب الرٹ ایکٹ اور دیگر قوانین۔

نمبر 5- بلاس فیمی توہینِ مذہب کے قوانین دفعہ 295-سی۔

نمبر 6- منشیات کی اسمگلنگ کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز ایکٹ 1997

نمبر 7- ملک سے غداری کی سزا۔ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل نمبر 6۔ کے تحت۔

High Treason آئین پاکستان کا آرٹیکل نمبر 6 کا قانون غداری

پاکستان کے آئین کی دفعہ 6 بغاوت کے جرم کی تشریح کرتی ہے۔ اس دفعہ کے مطابق کوئی بھی شخص جو آئین کو غیر آئینی طریقے سے ختم کرے یا اس کی کوشش کرے بغاوت ارفع کا قصوروار قرار پائے گا۔ اس عمل کا معاون بھی اس جرم کا قصوروار قرار پائے گا اور قصوروار کی سزا کا فیصلہ مجلس شوری یا پارلیمنٹ کرے گی۔

سزائے موت پر عملدرآمد Moratorium (APS)

  • پاکستان میں سزائے موت پر عملدرآمد پھانسی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
  • سنہ 2008ء میں حکومت نے سزائے موت پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی تھی، لیکن 2014ء میں آرمی پبلک اسکول حملے کے بعد اس پر سے پابندی ہٹا دی گئی، اور دہشت گردی کے مجرموں کو پھانسی دی جانے لگی۔
  • سنہ 2015ء کے بعد سے سینکڑوں مجرموں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔

بین الاقوامی دباؤ اور انسانی حقوق

  • اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان سے سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
  • کچھ حلقوں میں اس پر بحث جاری ہے کہ سزائے موت کو مکمل ختم کیا جائے یا صرف سنگین جرائم تک محدود رکھا جائے۔

کیا اس قانون کو ختم کرنے کی کوئی کوشش ہو رہی ہے؟

پاکستان میں سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے یا اس پر پابندی عائد کرنے کی کوششیں جاری رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل، طویل عرصے سے سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ 2008ء میں حکومتِ پاکستان نے سزائے موت پر غیر اعلانیہ پابندی (موریتوریم) عائد کی تھی، لیکن 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد یہ پابندی ختم کر دی گئی اور پھانسیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔ اس کے بعد سے، مختلف حلقوں کی جانب سے سزائے موت کے خاتمے یا اس پر دوبارہ پابندی عائد کرنے کی بحث جاری ہے، لیکن فی الحال اس قانون میں کوئی بنیادی تبدیلی عمل میں نہیں آئی ہے۔

ماخذ اسلم پرویز

Categories: سزاموت

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *