نفسیاتی کشمکش

بعض ماہر جُرمیات یا کریمنالوجی کے نزدیک نفسیاتی کشمکش جرائم کے ہونے اور پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔ جرائم نفسیاتی کشمکش کا بالواسطہ نتیجہ ہے ۔ کم زور انسان اپنے نفسیاتی خواہشا ت کے ہاتھوں مجبور ہو کر سیدھا سادا عام راستے سے ہٹ کر طریقہ اپنانا چاہتا ہے ۔ اور اس طریقے کار کے لئیے وة شخص جرائم کا راستہ اختیار کرتا ہے ۔ بعض اوقات ان کو کسی بھی چیز کی ضرورت یا کمی نہیں ہوتی مگر یہ اپنے نفس کی تسکین چایتے ہیں اسلئیے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں ۔

ہماری اس دنیا میں بے شُمار جن کے پاس دنیا کی ہر نعمت موجود ہے ۔ سواے سکون کے اپ نے دیکھا ہوگا کہ عام لوگ ہر وقت گالی گلوج کرتے رہتے ہیں ۔ پاڑ پیٹ لڑائی جھگرا بن مقصد کرتے پھرتے ہیں ۔ اخر کیوں اس سے ان کو کیا فائدة ہوتا ہے ۔

روز ایک کام کرتے کرتے اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھتے سُنتے وة اس کا عادی ہو جا تا ہے ۔ اب اس میں اچھائی اور بُرائی کی تمیز ختم ہو چُکی ہے ۔ اب وة کسی بھی قسم کی جرائم کرنا اپنا حق سمجھتا ۔

ہم اپنے ارد گرد کے بڑے بڑے سیاست دانوں کو دیکھ لیں ان کے پاس اتنی دولت ہے کہ اگر ان کی ۱۰۰ نسلیں بھی بیٹھ کر اس دولت کو بے دریغ استعمال کریں تو بھی ان کی دولت ختم نہ ہو ۔ مگر دیکھئیے پھر بھی لوٹ مار کئیے جا رہے ہیں ۔ آخر کیوں ۔ کیوں کہ اب وة دولت اور حصول

ل اقتدار کے معاملے میں نفسیاتی کشمکش میں مُبتلا ہو چُکے ہیں ۔
آج ہم ان کے جس عمل کو کرائم کہتے ہیں اس کو وة اپنا حق سمجھ تے ہیں ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *