معاشرتی جرائم سماج میں پھیلتا ہوا زہر قاتل تباہ کُن برائی کا ناسور، چُغلی، غیبت، حسد، بغز آپس میں نفرت کی عادت بن چکی ہے۔ اس طرح معاشرے میں سماجی کرائم پروان چڑھ رہا ہے۔
چغلی غیبت برائی امن سکون قطع تعلق رشتہ سماج اور قانون۔ نافرمانی سے پاک پُرامن خوبصورت معاشرہ۔
دنیا ترقی کر رہی ہے مگر کیا ہم نہیں کر رہے ہیں؟ ہماری نیت خراب ہپے؟ ڈر و خوف کموزوری بیماری ضمیر پر بوجھ گناہوں سے زندگی۔ خوف حقیقت ۔ مستقبل بہترین اعمال خاندان کی مدد کریں غربت بیماری جہالت غربت بیمار مدد کریں زندگی مقافات عمل ہے سوچ کا بول سمجھ اعمال رویہ اختلاف رائی جھگڑا سوچ بدلو حالات بدلے گا۔ گھڑ ے کو گھڑ میں رکھو یہاں کے جھگڑے باہر مت لے کر آو محبت نفرت اختلاف سکون عافیت اتفاق صبر تحمل ترقی محنت ۔ کسی کو بنا لو یا کسی کے بن جاو اپنے اور پرائے کی پہنچان؟ صبر شکر سکون عافیت اللّہ کی نعمت موجود پر شکر شکر عبات ۔ جیسے لوگ عوا ویسے حکمران قول و کردار قدرت فطرت بڑے جھوٹے جھوٹ فریب دھّکہ انسان پر ذمہ داری وفا دغا آدمیت انسانیت عقل شعور انصاف انسان ہونے کا حق ادا فرائض اسلام کا پیغام اتحاد جوڑو توڑو مت علم و احساس انسان انسان کے ساتھ رہتا ہے۔ جنگل پہاڑو فطرت میں اتحاد محبت یا مصلحت خوشی زندگی کے رنگ لالچی لوگ حاثد لوگ مانگتے لوگ بھی اچھے دوست نہیں ہوتے مدد کرو مگر دوری کے ساتھ لالچ حثد شکوہ شکایت بُرائی
جرائم و کرائم سے پاک پُر امن خوشحال معاشرہ کیسے؟
جرائم سے پاک اور پُر امن معاشرے کا قیام ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں کئی عناصر اور عوامل شامل ہیں۔ اس کے لیے نہ صرف قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ معاشرتی، اقتصادی، اور اخلاقی تربیت بھی ضروری ہے۔ اس کے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں:۔
نمبر 1- قانونی اور عدالتی اصلاحات:۔
ملک میں قوانین کا نفاذ: ریاست میں ایک موثر اور منصفانہ قوانین کا نفاذ ایک وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے نفاذ کے لیے پولیس اور عدلیہ کے نظام کو شفاف اور بدعنوانی سے پاک بنانا ہوگا۔
انصاف کی جلد فراہمی: عدالتوں سےمقدمات کا جلد فیصلہ اور مجرموں کو بروقت سزا دینا جرائم کی روک تھام کے لیے اہم ہے۔ اکثر اوقات انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے عدل و انصاف کا یہ تاخیری نظام مجرموں کو حوصلہ فراہم کرتا ہے۔
نمبر 2- تعلیم اور سماجی آگاہی:۔
تعلیمی نظام کی بہتری: تعلیم نہ صرف طالب علموں کو شعور دیتی ہے بلکہ انسانوں کو اخلاقیات، قانون کی پاسداری اور دوسرے انسانوں کے حقوق کا احترام بھی سکھاتی ہے۔
سماجی آگاہی: جرائم اور ان کے نتائج کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا، جیسے کہ میڈیا اور تعلیمی ادارے آپس میں میں اسکول اور دینی مدارس کے ساتھ مل جُل کر سماج کی بہتری کے لیے کام کریں تاکہ عوام کے معاشرتی بیداری میں اضافہ ہو۔
نمبر 3- عوام کو معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع ملیں:۔
غربت کا خاتمہ: غربت اور بے روزگاری جرائم کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ حکومت کو ایسے پروگرامز متعارف کروانے چاہئیں جو ملک میں رہنے والے لوگوں کو باعزت باوقار روزی روزگار فراہم کر سکیں۔
معاشی انصاف: وسائل کی غیر منصفانہ اور غیر مساوی تقسیم اور اقتصادی ناہمواری اور نا برابری سے ملک میں ناانصافی پیدا ہوتی ہے جو کہ جرائم کو فروغ دیتی ہے۔
نمبر 4- معاشرتی و سماجی نظام اور خاندانی اقدار کا فروغ:۔
خاندانی نظام کی مضبوطی: خاندانی نظام اور والدین کی ذمہ داریوں کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ بچوں کی تعلیم و تربیت بہتر انداز میں ہو اور وہ اخلاقی اصولوں پر عمل پیرا ہو سکیں۔
سماجی و معاشرتی اقدار کا احترام: معاشرتی اقدار کو فروغ دینے کے لیے کلچرل اور مذہبی تعلیمات کا درست استعمال کیا جائے تاکہ لوگ آپس میں مل جول کر رہ سکیں محبت سے رہیں آپس میں رواداری کو اپنیں، اور ایک دوسرت کے ساتھ تعاون کو اپنائیں۔
نمبر 5- امن کو قائم کرنے کے لیے پولیس اور کمیونٹی کے درمیان بہتر روابط کا فروغ:۔
علاقے میں کمیونٹی پولیسنگ سسٹم کا فروغ: پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کے رشتے کو بڑھانے کی بہت ضرورت ہے تاکہ لوگ علاقے کے عوام پولیس کو اپنی حفاظت اور قانون نافذ کرنے والا ادارہ سمجھیں نہ کہ پولیس کو خوفزدہ کرنے والا ادارہ سمجھیں۔
محلہ کمیونٹی کی شرکت: علاقے کی محلہ کمیونٹی کو امن قائم کرنے کے عمل میں شریک کرنا اور عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک مشترکہ پولیس عوام فورم بنانا بہت ضروری ہے۔ علاقے میں امن و آمہ کو قائم کرنے کے لیے۔
نمبر 6- عوام کے نفسیاتی اور سماجی مسائل کی نشاندہی:۔
پونٹ نمبر 1- عوامی نفسیاتی مسائل کا حل: مجرمانہ رویے اکثر نفسیاتی مسائل کی وجہ سے ہوتے ہیں، لہذا ذہنی صحت کی بہتری کے لیے عوام کو ہر قسم کی قانونی سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے اور عوام کے ساتھ علاقے کی پولیس مشاورت کرتی رہے تب ہی جا کر ملک میں امن و خوشحالی قائم ہو سکتی ہے۔
پونٹ نمبر 2- ڈرگ منشیات کی روک تھام: غیر قانونی ڈرگ منشیات کا استعمال اور اس کی خرید و فروخت جرائم و کرائم کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ اس کے روک تھام کے لیے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے اور نشئی کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔
نمبر 7- سائینس ائینڈ ٹیکنالوجی کی تعلیم اور استعمال:۔
پیرا نمبر 1- سیکیورٹی سرویلنس سسٹمز کا قیام: اگر ملک و معاشرے میں امن چاہیے تو تمام علاقے میں سیکیورٹی کیمروں، ڈیجیٹل مانیٹرنگ، اور دیگر سائینس ائینڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے عوامی مقامات پر نگرانی بڑھانا کرائم و جرائم کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ مگر اس آئی ٹی سسٹم کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک علیحدہ آئی ٹی غیر سیاسی پولیس ڈیپارٹمنٹ بنایا جائَ۔ تب ہی جا کر امن کا قیام ممکن ہو سکے گا
پیرا نمبر 2- سائبر کرائم کا خاتمہ: آج کے دور میں سائبر کرائم بڑھتا جا رہا ہے، اس کے لیے خصوصی غیر سیاسی قوانین اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔
نمبر 8- معاشرتی اور سماجی عدل انصاف اور حقیقی مساوات:۔
مساوی حقوق کو یقینی بنایا جائے: عوام کو معاشرتی ناانصافی کا سامنا ہے۔ اس طرح ملک و معاشرے میں کبھی امن قائم نہیں ہوسکتا اگر ایسا ہی عدل و انصاف کا نظام رہا۔ جرائم کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ جرائم فروغ پا رہا ہے ہر فرد کو مساوی حقوق اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ وہ جرائم کی طرف مائل نہ ہوں۔
ان تمام اقدامات کے لیے حکومتی، ادارہ جاتی، اور معاشرتی تعاون کی ضرورت ہے۔ ہر فرد کو اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی تاکہ ایک پُر امن اور جرائم سے پاک خوشحال معاشرہ قائم کیا جا سکے۔ عوام کے تعاون سے۔
0 Comments