! والدین کی عدم توجہ کی وجہ سے اُن کے ہی چھوٹے بڑے عمر کے بچے جرائم و کرائم پیشہ افراد کا شکار ہو رہے ہیں ان کے ولاوہ اور کون کون لوگ ذمہ دار ہیں؟ آ م آ ل

بچے جرائم پیشہ افراد کا شکار کیوں ہو رہے ہیں؟

بچوں کا جرائم پیشہ افراد کا شکار ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم وجوہات درج ذیل ہیں:۔

نمبر 1- غربت اور سماجی نا ہمواری اور برابری کی کمی: غریب اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے بچے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد ان کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جیسے بچوں کو جرم میں ملوث کرنا یا ان کا استحصال کرنا۔

نمبر 2- تعلیم کی کمی: جن بچوں کو مناسب تعلیم نہیں ملتی، وہ جرائم کے خطرات اور انجام سے ناواقف ہوتے ہیں۔ ان بچوں کو مجرم آسانی سے اپنی طرف مائل کر سکتے ہیں۔

نمبر 3- خاندانی مسائل: گھریلو جھگڑے، طلاق، یا والدین کی بے توجہی بچوں کو نفسیاتی طور پر کمزور کر سکتی ہے، جس کی وجہ سے وہ جرائم پیشہ افراد کا آسان شکار بن سکتے ہیں۔

نمر 4- انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال: جرائم پیشہ افراد سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا استعمال کر کے بچوں کو ورغلاتے ہیں۔ وہ بچوں کو آن لائن گیمز یا چیٹ کے ذریعے نشانہ بناتے ہیں۔

نمبر 5- نگرانی کی کمی: والدین یا سرپرستوں کی طرف سے بچوں کی سرگرمیوں پر مناسب نظر نہ رکھنے کی صورت میں بھی بچے ایسے افراد کے چنگل میں پھنس سکتے ہیں جو ان کو جرم کی طرف راغب کرتے ہیں

غربت اور سماجی نا ہمواری اور برابری کی کمی: تعلیم کی کمی۔ خاندانی مسائل۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال۔ اور والدین کی غفلط اور دیگر سرپرستوں کی طرف سے بچوں پر نگرانی کی کمی کی وجہ کرائم کا سبب۔

خستہ تعلیمی نظام؛ ملک میں سیاسی عدم استحکام، حکومتوں کی عدم توجہ سے عدل و انصاف پر کسی کو بھروسہ نہیں۔ ملک میں قانونی نظام میں بے پناہ خامیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے کرائم و جُرائم کا راج ہو چکا ہے اور پاور فول طبقوں کا ملک کے تمام معاملات پت کنٹرول ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ سے اندھیر نگری کا راج قائم ہوچکا ہے۔ سوسائیٹی کا سماج کا دوہرا نظام ہے برتاو ہے۔ اب عوام پر کون توجہ دے؟ اس کی وجہ سے نوجوان بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں اور پیشہ ور کرمنلز کا شکار ہو رہے ہیں۔

غریب اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے بچے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد ان کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جیسے بچوں کو جرم میں ملوث کرنا یا ان کا استحصال کرنا آسان ہو چکا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جس قدر تیزی کے ساتھ یوتھ میں اور کم عمر بچوں میں کرائم و جرائم پھیل رہا ہے اِسکی مثال دنیا کے کسی اور ملک و معاشرے میں نہیں پائی جاتی۔

بچوں کو جرائم پیشہ افراد کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے معاشرے، حکومت اساتزہ، دینی رہنما یعنی علاء حضرات اور والدین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اب اگر والدین اپنے بچوں کو اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر تعلیم و تربیت کرنا شروع کر دیں تو حالات میں بہتری آسکتی ہے۔ ورنہ یہ معاشرہ زبوحالی کا شکار ہورہا ہے آپ کے بچے بھی ہو جائیں گے۔ نوکری کرنے والے یا کاروبار کرنے والے والدین سارا دن گھر سے باہر کام کاج کی وجہ سے گزارتے ہیں۔ اور بچے اپنے اپنے موبائل کو ہاتھ میں تھامے جرائم پیشہ گروہ کا کسی نہ کسی حوالے سے شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ آج اگر والدین یہ ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے تو کم از کم پرائمری کلاسیس سے تدریسی نظام میں اخلاقیات کی تعلیم اور قانون پر عمل درآمد کا کوئی ایسا مکنیزم بنا کر مضمون میں شامل کیا جائے تو بچوں کی ذہنی نشوونما کی جا سکے گی اور یہ بچے اور والدین کو یہ پتہ ہوگا کہ اِس بُرے راستے کا انجام بُرا ہوگا اور اچھائی کے عمل کا نتیجہ اچھا نکلے گا۔ حکومت تدریسی نظام میں مذکورہ مضمون کو شامل کر کے ایک ایسا قابل تحسین کام کر سکتی ہے۔ والدین کو اپنے مصروفیات میں سے وقت نکالنا پوگا ۔ مساجد ہوں یا اسکول مدرسہ اب والدین اپنے کمسن بچوں کو ان مقامات پر بھیجنے سے بھی ڈرتے ہیں یونیورسٹیوں کا ماحول تو پہلے ہی یورپین ممالک سے بھی جدت پسند ہو چکا ہے نوجوان لڑکیاں لڑکوں کی اکثریت بڑی تیزی کے ساتھ تباہی کے گڑھے میں گر رہے ہیں۔ بازار گلی محلوں میں بھی نئی نسل کو وہ ماحول دستیاب نہیں جسے مثالی قرار دیا جا سکے۔ سوشل میڈیا نے حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے۔

جہاں سوشل میڈیا: کا غیر ضروری استعمال کر کے نوجوان اور کمسن نسل جرائم و کرائم میں ڈائرکٹ یا اِن ڈائرکٹ اِنوالب ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کا طرز عمل بھی بڑا عجیب سا ہے جرائم پیشہ افراد اور اجرتی کریمنلز بھی سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو کرائم کی طرف مائل کر رہے ہیں۔یہ سوشل میڈیا لوگوں کی فیس بک، ٹوئیٹر اکاؤنٹس وائٹس ایپ کالیں اور دیگر مواد کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔

کرمنل لوگ ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے نوجوانوں کو آسانی سے گمراہ کر رہے ہیں۔ ملک و سماج میں قتل وغارت گری سے لیکر مختلف نوعیت کے کریمنل ایکٹیویٹی فتنہ فساد پھیلا رہے ہیں۔ نوجوانوں کی اکثریت سوشل میڈیا کے ذریعے کرائم و جرائم میں کمر تک دھنسی ہوئی ہے سوشل میڈیا پر لڑکی بن کر دوستی کی جا رہی ہے اور لڑکوں کو ملاقات کے لئے بلا کر لوٹا جارہا ہے۔

والدین اپنے بچوں پر توجہ دیں اپنی مدد آپ کے تحت والدین اپنی مدد آپ کریں اگر اپنے بچوں کو بچانا ہے تو اُن پر خاص توجہ دیں۔اللّہ پاک ہمارے بچوں کی حفاظت فرمائے آمین ۔

تحریری جارا ہے۔ ان شاء اللّہ تعلیَ۔۔۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *