یہ میڈیا نئے نئے شوشے چھوڑتا رہتا ہے ۔ جن کا بنیادی مقصد ہماری سوچ و فکر کو متاثر کرکے ایک نئے اور خاص رُخ پر ڈالنا ہے اور مستقبل میں پوری انسانیت کو کنٹرول کرنا ہے ۔ یاد رکھئے آج کا دور جسمانی غلامی کا دور نہیں ہے ، بلکہ ذہنی غلامی کا دور شروع ہوچکا ہے ۔جب انسان کا ذہن کسی کے قبضے میں آ جائے گا تو یہ جسم خود بخود اس کے پیچھے پیچھے چل پریگا ۔ اس چال اور جال کے پیچھے کون لوگ ہیں ؟ پُرانا شکاری نیا جال بیچھا رہا ہے !۔

غلام

ماضی میں جب کمزور اور ضعیف اور عورتوں اور بچوں کو غلام اور لونڈیا بنایا جاتا تھا اور ان انسانوں کا تجارت کیا جاتا تھا ۔ ان کے ملکوں پر قبضہ کرکے اپنا کالونی بنایا ہوا تھا ۔ اور دوسرے ملکوں اور قوموں میں ان کو فروخت کیا جاتا تھا ۔ ان کے وسائل کو اپنی صنعتی و تجاتی ترقی کے لیئے استعمال کرتے تھے اور ان سے ہر قسم کا کام لیا جاتا تھا ۔ کون سا ظلم ہے جو ان پر نہیں ڈھایا گیا ۔ابھی چند سال پہلے تک کالے اور گورے ایک ساتھ بیٹھ نہیں سکتے تھے ۔اور اج بھی چھوت اور اچھوت کا نظام قائم ہے کہیں کہیں ۔ اس وقت انسانی حقوق کا دور دور تک کوئی اور کہیں نام بھی نہیں لیا جاتا تھا ۔ ذکر بھی نہیں تھا ۔ کوئی اتہ پتہ معلوم نہیں تھا ۔

Human Rights انسانی حقوق و جمہوریت

اج انسانی حقوق کا نام زبان عام ہے ۔ یہ نام آج عام کس نے کیا ؟ کیوں کیا ؟ اس کے پیچھے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں ۔ جبکہ ان کو معلوم تھا کہ یہ نام کام کے ساتھ 14 سو سال قبل عرب کے سہرا سے افتاب بن کر طلوع ہوچکا ہے ۔ مگر اس نام اور اس کے سمرات کو انہوں نے کیوں چھوپا رکھا تھا پوری دنیا سے ۔ آخر کیوں ؟

آج جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کا خیال اس لیئے آیا کہ اب کوئی جسمانی غلام بنّے کے لیئے طیار نہیں اور نہ کوئی لونڈیا بنّے کو راضی ہے ۔ اس لیئے غلام قوم اپنے اقاووں سے آزادی حاصل کر نے کی مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں ۔خونی اور گرین تحریک چلا کر ۔

چنانچہ عالمی طاقت وروں نے جو کل تک انہی انسانوں کو حیوانوں سے کم تر سمجھ تے تھے انہوں نے آپس میں مل کر ایک انسانی حقوق اور جمہوریت کی بقا کے لیئے ایک عالمی سطح پر انجمن ، ادارة بنایا ۔ اس ادارے کے صرف وہی لوگ ممبر ہونگے جو کل تک غلاموں کے بیپاری تھیں ۔ موت کے سودا گر تھے ۔ آج انسانی اور جمہوری حقوق کے چمپین ہیں ۔ یہ رات و رات انسانی حقوق کے علم بردار اور ٹھیکے دار بن گئے ۔

گویا پُرانا شکاری نیا نام ، سُنہری جال لے کر آگیا ۔

انسانی حقوق کا منشور اعظم

کنہوں نے انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ بنی نوع انسان کو ، انسانیت اور انسانی حقوق کا منشور اعظم خطبہ حجتہ ُ الوداع کے موقع ۱14 سو سال پہلے فرمایا ؟

انسانی حقوق کا نہایت ہی جامع اور مثالی ہماگیر اور داعمی اور عالمی منشور،اپنی ذات سے اقوام عالم تک نافز العمل ہوا ۔

ہر شخص اپنے اعمال کا اپنی طاقت کے مطابق ذمہ دار ہے ۔ کسی اور کا نہیں ۔ جیسا کروگے ویسا بھروگے ۔ دوسروں کو اچھا دیکھنا چاہتے ہو تو خود اچھے بنو ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *