آئین پاکستان ہر شہری کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے ۔۔کسی بھی شہری کو اس کی زندگی کی آزادی سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ کسی بھی شہری کو اس کی بنیادی قانونی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ کسی بھی شہری کو اس کی بنیادی فطری اور اخلاقی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ اگر کسی شخص کو کسی جرم میں ملوث کر دیا جائے یا وہ ہو جائے اور اگر جرم قابل ضمانت ہو تو اسے ٹرائل کا فیصلہ ہونے تک شخصی ضمانت پر رہا کر دیا جا تا ہے ۔

مگر اگر جرم ناقبل ضمانت ہو پولیس کے ایف آئی آر میں تو ملزم کو ضمانت بطور حق نہیں دی جاتی ہے ۔

ناقابل ضمانت جرم میں ملزم کی ضمانت ہو سکتی یہ ہے اگر یہ 14 شرائط میں سے کسی ایک پر پورے اتر تے ہوں؟

پھر بھی کچھ حالات ایسے ہوتے ہیں جس میں ملزم کو ناقابل جرائم میں بھی ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جا سکتا ہے ۔

نمبر : 1 ۔ اگر کسی جرم کی سزا قید یا جرمانہ ہو مگر نا قابل ضمانت جرم ہو تو عدالت ملزم کو ضمانت کی رعایت دے سکتی ہے ۔

نمبر : 2 ۔ اگر ایف آئی آر میں دفعات تو ناقابل ضمانت لکھے ہوں مگر استغاثہ ۔ یعنی ایف آئی آر کی تحریر سے معلوم ہو تا ہے کہ جرم قابل ضمانت ہے۔یعنی پولیس نے غلط سیکشن لگا دیا ہے ۔ خواہ پولیس نے جان کر لگایا ہو یا انجانے میں ۔ جیسا بھی ہو ۔۔ تو ملزم کو ضمانت دی جائے گی یا مل سکتی ہے۔

نمبر : 3 ۔ اگرتحریر کردہ جرم ممنوعہ کُلاز ہو یا دفعات میں شامل نہ ہو تب بھی ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے ۔

نمبر : 4 اگر ملزم سابقہ عدم ریکارڈ یا سزایافتہ نہ ہو تب بھی ضمانت دی جا سکتی ہے ۔ یعنی ملزم کا ریکارڈ صاف ہے ۔ یا اچھا ہو ۔

نمبر : 5 ۔ اگر مقدمہ میں شک و شبہات ہوں یا ملزم کی شناخت مشکوک ہو تب بھی ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے ۔

نمبر : 6 ۔ اگر پراسیکیو شن یا سرکاری وکیل اس کیس کی ٹرائل کو دو سال میں مکمل نہ کر سکے تب بھی ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے ۔ چاہیے جرم کی نوعیت جو بھی ہو یا سنگین ہی کیوں نہ ہو ۔

نمبر : 7۔ اگر مقدمہ میں ملزم کا کام یا کردار واضع یا صاف نہ ہو یا مشکوم ہو تب بھی ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے ۔جیسے آزاد گواہوں کا نہ ہو نا ۔وغیرہ

نمبر : 8 ۔اگر یہ ثابت ہو جائے یا ثابت کر دیا جائے کہ دونوں پارٹی میں کوئی ذاتی رنجیشیں چلی آرہی ہیں تو بھی ضمانت مل سکتی ہے ۔

نمبر : 9 ۔ اگر پولیس نے فوری ایف آئی آر نہیں کاٹا تو بھی ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے ۔

نمبر : 10 ۔ اگر ملزم کا نام ایف آئی آر میں نہیں تھا مگر پولیس نے سپلی منٹری پیپر میں یا اپنے اسٹیٹ منٹ میں یا چالان میں الزم کا نام شامل کر دیا تب بھی ضمانت ممکن ہے ۔

نمبر : 11۔ نابالغ بچے کو بھی ضمانت کا حق حاصل ۔

نمبر :12 ۔ حاملہ عورت یا دودھ پلاتی ماں کو بھی ضمانت کا حق حاصل ہے ۔

نمبر : 13 ۔ شدید بیمار ملزم کو بھی ضمانت کا حق دیا جاتا ہے ۔ جیسے نواز شریف کو ملا ۔۔۔

نمبر : 14 ۔ پاگل یا نفسیاتی ملزم کو بھی ضمانت کا حق حاصل ہوتا ہے ۔

جب بیل گرانٹ ہو جاتی ہے تو عدالت ملزم کو جیل حکام سے لیکر شیوریٹی کے حوالے کر دیتی ہے ۔

مشکوک گواہ 497 – 2مزید تفتیش میں اگر کیس چلاجائے ۔

ڈیلے لاوجنگ ایف آئی آر میں بھی ضمانت ممکن ہے ۔

اگر ایف آئی آر میں اس کا نام نہیں تھا مگر سپلی مینٹری پیپر اسٹیٹ مینٹس میں اس کا نام انکلوڈ کیا گیا تب بھی ضمانت ممکن ہے ۔

بچے کو بھی ضمانت کا حق حاصل ہوتا ہے ۔

عورت کو بھی ضمانت کا حق ہے ۔ مڈر یا کرپشن کا کیس نہ ہو ۔

دودھ پیتا بچہ اگر ماں کے ساتھ ہے تو

بیمار ملزم کو بھی ۔ میڈیکل گرونڈ پر ۔

FIR = cirtisfied copy

MLC cirtisfied copy for enjured heard .

Post Marton report copy


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *