ترجمہ : زَیدِ بن اَرقَمَ رضی اللّہ عنہ نے کہا ۔ : ایک دن رسول اللّہ ﷺ خُطبہ سُنانے کو کھڑے ہوئے آپ ﷺ نے اللّہ کی حمد اور اس کی تعریف بیان کی پھر فرمایا : اے لوگو ! میں بشر ” ادمی ” ہوں قریب ہے میرے پرور دگار کا بھیجا ہوا ” موت کا فرشتہ ” آوے اور میں “اس کی بات ” قبول کرلوں میں تمہارے پاس دو بڑی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں پہلی تو اللّہ کی کتاب اس میں ہدایت ہے اور نور ہے ۔ پس تم اللّہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اُسے مضبوطی سے پکڑے رہو غرض آپ ﷺ نے کتاب اللّہ کی طرف اُبھارا اور رغبت دلائی پھر فرمایا : اور میرے اہل بیت ، میں تم کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللّہ یاد دلاتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے تین بار یہ فرمایا ۔

سُنَن الدَّرمی : نمبر . 3348 اور صحیح مسلم : نمبر ۔ 2408 اور مُسند احمد ۔ نمبر : 366 \ 4 اور ابن حبّان ۔ نمبر : 123 ۔ یہ صحیح ہدیث ہے ۔

تشریح

یہ خُطبہ رسول للّہ ﷺ نے سن 9 هجری میں حجتُہ الوداع سے لوٹتے ہوئے دیر خم کے مقام پر دیا تھا ۔اور آپ نے آخری وصیت اپنی اُمّت کے لیئے یہی کی کہ ثَقَلَینِ کو مظبوطی سے تھامنا اور ثقلین سے مُراد کتاب اللّہ اور سُنّت رسول اللّہ ﷺ ہے ۔ جو ان کی عظمت شان کی وجہ سے یا ان پر عمل کے لحاظ سے بھاری ہونے کی وجہ سے ۔ثقلین کہے جاتے ہیں ۔ قُرآن پاک میں جِن و اِنس کو بھی ثقلین کہا گیا ہے ۔ ایک وصیت رسول اللّہ ﷺ نے اپنے اہلے بیت کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی ۔ اور اہل بیت سے مُراد اَزوَاج مُطہرات ، بنو ہاشم ، بنو عبدُالمطلب اور بعض نے کہا بنو قصیٰ اور تمام قریش کے لوگ ہیں ۔ صحیح مسلم کی حدیث میں آخر میں ہے جب زید بن ارقم ؓ سے پوچھا گیا کہ اہل بیت کون ہیں ۔تو انہوں نے کہا : وة آل علیؓ ۔ آل عقیلؓ اور آل جعفر ؓ اور آل عباس ؓ ہیں ۔ جن کے لیئے صدقہ لینا حرام ہے ۔

Categories: Last Sermon

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *