اے لوگو ! بلا شبہ تمہارے خون،اور تمہارے مال ، تمہاری عزّتیں ،تمہاری جانیں، تمہاری اولاد باہم ایک دوسرے کے لیئے قابل احترام ہیں ۔

انسانی جان مال عزّت وَ آبرو اور آل اولاد ، جائداد ، عزّت نفس کے حقوق کے تحفظ کا کوئی تصور ہی موجود نہیں تھا اسلام سے قبل ۔

محسن انسانیتؐ نے عالمی حقوق وَ فرائض کی ابدی تعلیمات دی

محسن انسانیت نے انسان کو سب سے پہلے جان کے تحفظ کا حق، مال ، کے تحفظ کا حق، عزّت نفس کے تحفظ کا حق ، خاندان کے تحفظ کا حق ، اور اجتماعی طور پر پورے انسانی معاشرے کے تحفظ کے حقوق کا نہ صرف رسمی اعلان کیا بلکہ یقینی طور پر اس کے عملی تحفظ اور نفاذ کی یقینی اور حتمی ضمانت فراہم کر کے جبر وَ استبدداد اور استحصالی معاشرہ میں انسانیت کو انسانی حقوق وَ فرائض کی ابدی تعلیمات سے متعارف فرمایا ۔

اسلام سے قبل کی دنیا ظلم و بربریت اور شرک کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی

انسانی جان وَ مال ۔ آل اولاد اور عزّت و آبرو ۔ انسانی عزّت نفس کے حقوق کے تحفظ کا کئوئی تصور موجود نہیں تھا ۔

محسنِ انسانیت ﷺ سے قبل کا معاشرہ

اسلام کے قائم کردہ مثالی معاشرہ سے قبل عہد جاہلیت میں عرب قبائل کی کوئی مرکزی تنظیم نہ تھی ۔ معمولی سی اشتعال انگیزی سے جنگ شروع ہو جاتی تھی اور نسل در نسل یہ جنگ جاری رہتی تھی ۔ اور انسان دشمن یہ وحشیانہ جنگوں میں سیکڑوں ہزاروں گھرانے برباد ہو چکے تھے ۔ قتل وَ سفاکی وَ درندگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب ان کے موروثی اخلاق بن چکے تھے ۔ ان کو وثیت میں بُرائی ملتی تھی ۔

جس کی طاقت اسی کا راج تھا

ہر طاقتور قبیلہ دوسرے کمزور قبیلہ کے مال ۔ جان وَ دولت ، مویشی اور اہل وَ عیاَل پر بھی ائے دن ڈاکہ ڈالتے رہتے تھے ۔ تاجروں اور سودا گروں کے تجارتی قافلے بغیر بھتہ دئے راستے سے بحفاظت نہیں گزر سکتے تھے ۔

ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ کی عورتوں اور بچوں کو پکڑ کر کسی دوسرے کے ہاتھ فروخت کر دیا کر تے تھیں ا ۔ انسانوں کا خرید و فروخت عام تھااور انسانیت نام کی کوئی چیز معاشرے میں نہیں تھی ۔اور ان کے مال وَ مویشیوں اور دیگر اسباب کو لوٹ لینا کوئی بڑی اور بری بات نہیں سمجھی جاتی تھی ۔ یعنی معاشرے میں کوئی قائدہ قانون نہں تھا ۔جس کی طاقت اسی کا راج تھا ۔

اسلام کی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ محسن انسانیتؐ نے اس عالمی منشور انسانیت کو امت مسلمہ کے لیئے قابل عمل بنایا ۔ اور غیر مسلم بھی رحمت عالمین ﷺ کے اس فیض سے فائدہ اُٹھایا ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *