ہماری طویل وکالتی زندگی کا تجربہ یہ کہتا ہے کہ طلاق کی اصل وجہ دوسروں کی مُداخلت بھی ہے ۔ اگر ان کپّلز کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو 50 فیصد طلاق کی شرح میں کمی واقع ہوسکتی ہے ۔ ہوتا یوں ہے کہ ۔ میاں بیوی آپس میں کسی بات پر اختلاف یا بحث یا برہم ہو یا ناراض ہو کر ایک دوسر ے پر غُصہ کرتے ہیں یا ایک دوسرے سے وقتی طور پر ناراض ہو جاتے ہیں ۔ اگر ان کو ان کے حال پر چھوڑدیا جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ ان کا غُصہ ٹھنڈا ہوجائے گا اور وة پھر ایک دوسرے سے محبّت کرنے لگیں گے ۔ ان کے آپسی معاملات پھر معامول پر آجائیں گے ۔ اور باہر والے ان کی خانگی مسائل سے بے خبر رہے گے تو گھروالے یعنی وة میاں بیوی معاشرے میں سر اُٹھا کر رہ سکتے ہیں ۔ گھر کے مسائل گھر ہی میں حل ہو جائیں گے تو گھر کی عزّت گھر میں رہے گی کوئی طنز و طعنا دینے والا نہیں ہو گا ۔ کیوں کہ کوئی ان کی خانگی کمزوری سے واقف نہیں ہوگا خواة مخواة کی ہمدردی سے معاشرے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔

۔ اور اگر کسی اور نے اس دوران مُداخلت کرتے ہوئے پنچائیت کرنے کی کوشش کی تو معاملہ ان کے گھڑ سے نکل کر پنچ میں چلا جاتا ہے ۔ معاشرے میں زبان عام ہوگئی اُن کی بات ۔ اب لوگ مزاق اُڑاتے ہیں ان کا ۔ سو لوگ ۔ سو باتیں ۔ سو مشورے ۔ زیادة تر خاندانی لوگ آکر سمجھانا شروع کر دیتے ہیں ۔ اور پھر کام کو بگاڑ دیتے ہیں ۔

اب اگر میاں بیوی آپس میں مل بھی جائیں ۔ صُلاح بھی کرلیں ۔ تو دنیا والے اُن سے پوچھتے رہتے ہیں ۔ ارے بھئی اب کیسے چل رہے ہیں ، تمہارے معاملات ۔ یعنی میاں اور بیوی تو اپس کے جھگڑے کو بھول گئیے مگر لوگ نہیں بھولنے دیتیں ! ۔ اسی لیئے دل کی بات دل میں رہنے دو ۔ گھر کی بات گھر میں رہنے دو ۔

انسان بنیادی طور پر جزباتی واقع ہوا ہے ۔ اور خصوصاً جوانی دیوانگی میں ۔ وہ جوچاہے سو کرے ۔ انجام سے بے فکر ۔

آزادی کا مطلب کیا ؟

جس سماج پر انسان سازی پر کوئی کام نہ کیا گیا ہو ۔ اور اس کو بغیر تربیت کے مادر پدر آزاد کردیا جائے تو یقیناً فرد اور گھر اور خاندان اور معاشر ے کے ہر ایکائی کی بربادی ہو گی ۔ دنیا میں جہاں جہاں عام لوگوں کو خاص ازادی ملی ۔ وہاں ازادی کی مسٹر ازاد کو ۔ ازاد کر دیا گیا ۔ اب نہ کوئی بندا رہا نہ کوئی بندة نواز ۔ ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے نوازیشات ۔

Categories: Talaq Divorce

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *