جب انسان پیدا ہوتا ہے تو پیدا ہونے والا شخص روتا ہے ۔ اور جس گھر میں یہ انسان پیدا ہوتا ہے وة گھر والے اس وقت خوش ہوتے ہیں ۔

اور جب وہی انسان جب اپنی زندگی کے دن تمام کر کے اس دنیا فانی کو چھوڑجاتا ہے تو وہی گھر والے جو کل تک ہنستے تھے اج وة روتے ہیں ۔

سیّد منور حسن اپنی زندگی کے 76 سال اس دنیا میں رہے پھر بل آخر یہاں سے ہمیشہ کے لیئے رخصت ہو گئے

اللّہ رحمان و رحیم کی اس زمین پر آپ اپنے عمر کا 76 سال گزارا زندة قائم و دائم رہے ۔ پھر بُلاوا آگیا ۔ اور آخیر کار آپ کو آہوں اور سیسکیوں کے ساتھ اس جہان فانی سے رُخست کردیا گیا یہ ہے زندگی کی حقیقت ۔ جس کے جتنے بھی چاہنے والے ہوں موت کے معاملے میں کوئی کسی کے کام نہیں آسکتا ہے ۔

سامان سو برس کی پلکی خبر نہیں ۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیہِ رَاجِعُونَ

آپ پاکستان بنّے سے 3 سال پہلے یعنی 1944 میں دہلی کے باعزّت شُرفا گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آزادی کے بعد آپ کے خاندان نے پاکستان میں ہجرت کر گئیں۔ اور کراچی میں مستقل رہائیش اختیار کی ۔ آپ نے کراچی یونیورسٹی سے 1963 میں سوشیالوجی میں ماسٹر کیا ۔

پھر آپ نے 1966 میں اسی یونیورسٹی سے یعنی جامعہ کراچی سے ماسٹر آف اسلامیات ۔

آپ زمانہ طالب علمی سے ہی بہت اِیکٹیو اسٹوڈینٹ ہوا کرتے تھے ۔ آپ شستہ تقریر اور تحریر میں بھی بہت ماہر سمجھے جاتے تھے ۔ آپ زمانہ طالب علمی میں کالج میگزین کے ایڈیٹر بھی رہے ۔ آپ اسپورٹس مین بھی رہے ۔ اور آپ بیڈ منٹن کے ایک اچھے کھلاڑی بھی رہے ہیں ۔

اسلامی جمعیّت طُلبہء میں 1960 میں شمولیت

آپ نے مولانا سّد ابوالاعلی مودودی کی تحریر و تقریر سے متاثر ہوکر 1960 میں اسلامی جمعیّت طلبہء کو جوائن کیا ۔ اور جلد ہی جامعہ اسٹوڈینٹس کے صدر اور مرکزی شوریٰ کے رکن بنا دئیے گئے ۔ آپ کی کارکردگی کی بنا پر 1964 میں آپ کو مرکزی صدر یعنی ناظم اعلیٰ کے لیئے منتخب کر لیا گیا ۔ اور آپ اس عہدے پر مسلسل 3 ٹرم تک کام کرتے رہے ۔

یاد رہے کہ واحد یہ جماعت ہے ۔ جن کے یہاں ہر عہدے کے لیئے الیکشن ہوتا ہے ۔ ان کے یہاں مروثی سیاست کا کوئی تصور نہیں ہے۔

ان کی نظامت میں جمعیت نے طلبہ مسائل کو حل کرتے رہے ۔ نظام تعلیم اور خواتین کی تعلیم کے درپیش مسائل کو مسلسل رائے عامہ کے زریعے عوام میں ہمیشہ بیدار کرتے رہے ۔ آپ اپنے کام میں بہت محنتی اور دیانت دار تھیں ۔ جماعت اسلامی قیام پاکستان سے پہلے 26 اگست 1941 کو وجود میں آئی


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *