یہ وہ امان ہے جو اللّٰہ کا بندہ امیر المومنین عمرؓ نے ایلہ کے لوگوں کو دی

یہ امان ان کی جان ، مال ، گرجا، صلیب ، تندرست ، بیمار اور ان کے تمام مذہب والوں کے لیئے ہے ۔

اس طرح کہ ان کے گرجاوں میں نہ سکونت کی جائے گی ۔ نہ وہ ڈھائے جائیں گے ۔ نہ ان کو یا ان کے احاطہ کو کچھ نقصان پہچایا جائے گا ۔ نہ ان کی صلیبوں اور مال میں کچھ کمی کی جائے گی ۔

مذہب کے معاملہ میں ان پر جبر نہ کیا جائے گا ۔ اور نہ ان میں سے کسی کو نقصان پہچایا جائے گا ۔

شبلی نعمانی ۔کتاب الفاروق ۔ الائیڈ بک کمپنی کراچی یونیور سٹی 1986

عهد فاروقی کے 14ھ یعنی 234ء سے 24ھ 245ء تک کا 10 سالا دورخلافت

خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق اعظمؓ کے دور خلافت میں مسلم تو مسلم غیر مسلم ذمیّوں کی بھی عزّت و آبرو کا اتنا ہی تحفظ اور خیال کیا جاتا تھا جتنا کے قدر و منزلت ۔ عزّت و ناموس اور احساس تحفظ مسلمانوں کے لیئے تھا ۔

سماجی اور بنیادی حقوق کے معاملے میں سارے شہری برابر کے حقوق کے مالک تھے ۔ انصاف سب کے لیئے یکساں ۔امن و امان سب کے لیئے یکساں ۔ معاش و روزگار کے مواقع سب کے لیئے یکساں ۔ تعلیم و تربیت کے مواقع سب کے لیئے یکساں ۔

عمیر بن سعدؓ ، جو حمص کے گورنر تھے اور زُہد وَ تقوس وَ ترک دنیا میں تمام عہدیداران خلافت میں کوئی ان کا ہمسر نہ تھا ۔

ایک دفعہ ان کے منہ سے ایک ذمی یعنی اسلامی ریاست کا غیر مسلم شہری ۔ کی شان میں یہ لفظ نکل گیا ۔ آخزاک اللّٰہ یعنی اللّٰہ تجھے رسوا کرے ۔

اس بات پر انہیں اس قدر ندامت اور شرمندگی ہوئی کہ آپؓ حضرت عمر فاروقؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنا استعفےٰ پیش کردیا ۔ اور اس ایک بات کی وجہ سے آپ گورنر شیپ سے مستعفی ہوگئے ۔

یہ تھا محمد ﷺ کے جاں نثاروں کا اسلامی کردار ۔

شبلی نعمانی ۔ کتاب الفاروق ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *