مغربی دنیا کِ 144 ممالک سِ سزاے موت کِ قانون کا خاتمھ
سوئزر لینڈ سِ 1042ء میں ختم ھوا ۔ سویڈن میاں 1921 ۔ ناروے میں 1905 ۔ فن لینڈ میں 1949 ختم ھوا ۔ آسٹریا میں 1950ء میں ختم ھوا ۔ ڈنمارک میں 1930ء میں ختم ھوا بلجیم میں 1870 میں ختم ھوا ۔ اٹلی میں 1948ء میں ختم ھوا ۔ نیپال میں 1031ء کو ختم کی گئی ۔ آئس لینڈ میں 1954ء کو ختم کی گئی ۔ لیگز میرک میں 1822ء کو ختم ھوی پُرتگال میں 1867ء ھوا ۔ برطانیھ میں 1964ء میں ختم ھوا ۔ نارتھ ڈکوٹا میں 1895ء ریوڈ ائی لینڈ میں 1854ء کو ختم ھوا ۔ میکسیکو سِ ختم ھوی ۔ ونزویلا سِ ختم کی گئی کوسٹاریکا سِ ختم ھوی ملک کیوبا سِ ختم ۔ نیوزی لینڈ سِ ختم ۔ ملک کوئنز لینڈ سِ ختم ھوا ۔ ملک رومانیھ میں سِ ۔ ملک کولمبیا میں سِ ملک کرین سِ ملک ارجنٹائن میں سِ ختم ھوا ۔ ملک پیرو میں سِ سزاے موت کِ قانون کا خاتمھ ھوا ۔ امریکھ کی اسٹیٹ مِشی گن سِ بھی 1847 ء میں اور نیو جرسی اسٹیٹ سِ 2007 ء سزاے موت کِ قانون کا خاتمھ ھوا
مُجرم کو سزاے موت دین ے سِ ان ک اِصلاح نھیں ھوتی ۔ مغربی ممالک
مغربی ممالک اھیستھ اھیستھ اپنِ ملکوں سِ سزاے موت کا قانون ختم کرتِ جا رھیں ھیں ۔ اور وھ دوسرے ملکوں سِ بھی یھی فرما رھیں ھیں کھ سزاے موت کا قانون دنیا سِ ختم ھونا چاھی۔
سزاے موت انسانی حقوق و عظمت کی توھین ھِ
ان کِ خیال و تصوّر میں سزاے موت وحشت اور بربریت کی علامت ھِ انسانی حقوق اور عظمت کی توھین ھِ اس سِ مجرم کی اصلاح کا مقصد ختم ھوجاتا ھِ ۔ سزا کا مقصد مُجرم کی اصلاح ھوتا چاھی ے انسان کا خاتمھ نھیں ۔ سزا کا دوسرا مقصد معاشرے کو بُرائوں سِ بچانا ھِ۔
سزاے موت کِ قانون کو ختم کرنِ کی وھ ممالک بات کر رھیں ھیں جھاں 100% پرسن قانون کی حکومت ھِ اور ھر شھری کی جان و مال اور عزّت کی حفاظت کی ذمیداری ریاست کی ھِ
اور ھمارے ملکوں کا کیا حال ھوگا جھاں کوئی قائدھ قانون نھیں ۔ جھاں کِ عدالتوں کِ نظام کا کیا کھنا ۔ کوی پُوچھنِ والا نھیں جو لوگ بھی زندھ ھیں اپنی مدد آپ کِ فارمولِ کِ تحت عوام بھی ووُٹ اور سپورٹ اُنھی کی دیتی ھِ جو ملک میں قانون سازی کرنا ھرگز نھیں چاھتیں ۔ جس ملک میں چیک & بیلینس کا کوی قانون نھیں سچّی گواھی کا فُوقدان اور سزاے موت کا نظام۔
0 Comments