زمانہ جاہلیت کا سودی نظام ۔

زمانہ جاہلیت کے ظالمانہ سودی نظام کی کیفیت یہ تھی کہ ایک شخص دوسرے شخص کو ماہوار مقررة شرح سود پر کچھ رقم قرض کے طور پر دیتا تھا ۔ جب وہ میعاد گزر جاتی تو قرض خواة قرض دار سے کہہ دیتا کہ یا تو میرا رقم ادا کردو یا اصل کو بڑھا دو ۔ یعنی سود کو اصل میں شامل کر دو ۔ کہ آئیندہ اس پر بھی سود لگتا رہے ۔ اگر قرض دار یہ رقم ادا نہ کر سکتا تو اس وقت تک کا تمام سود اصل میں شامل کر کے اصل کو بڑھادیتا اور جب تک قرض دار یکبارگی کل رقم ادا نہ کر دیتا تو ہر مدّت کے بعد سود اصل میں شامل ہوتا رہتا او ر سود پر سود چڑھتا رہتا تھا ۔

انسانیت کے محسن اعظم نے خطبہ حجة الوداع کے تاریخ ساز موقعہ پر اس ظالمانہ نظام پر ضرب کاری لگائی کہ اس کے خاتمہ کا اعلان عام فرما کر انسانیت پر احسان عظیم کیا بلکہ مزید تمام سودی معاملات کو کالعدم قرار دے دیا اور یہ محض رسمی اعلان پر اکتفاء نہیں فرمایا بلکہ تمام معاملات یکسر ختم کر کے ہمیشہ کے لیئے سودی نظام کا سلسلہ ختم اور دفن کر دیا گیا ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *