!جس معاشرے میں حکمراں جھوٹ بول کر شرمندہ نہ ہوں

جھوٹ کا نظریہ ضرورت

اُس ملک و معاشرے کا کیا ہوگا جہاں کے لوگ فخریہ جھوٹ بولیں:- حکمراں کھُلی اسمبلی میں میڈیا کے سامنےجھوٹ بولیں، عدالت اور کچہری میں سب جھوٹ بولیں، گھر کا سربراہ جھوٹ بولے، اسکول کا ہیڈ ماسٹر جھوٹ بولے، مولوی جھوٹ بولے نظریہ ضرورت کے تحت اُس معاشرے کا کیا ہوگا؟

جس ملک کا حُکمراں کھُلی اسمبلی میں جھوٹ بولیں اور وہ قانون ساز ادارے کا ہیڈ ہوتا ہے ۔ تو کیا وہ جھوٹ کے خلاف کوئی قانون سازی کر ے گا یا نہیں؟ اور اگر کوئی بھولے بھٹکے غلطی سے ، اس سے جُرت کر کے پوچھ لے کہ جناب محترم آپ نے تو ان کیمرا بھری اسمبلی میں فلاں وقت میں فلاں بات کی تھی؟ تو اب بھی وہ بات دوہرا دیجئے ۔ تو اُس نے بڑی شان سے جواب دیتا ہے کہ اسمبلی میں ہر قسم کی بات کی جا سکتی ہے کیوں کہ ہمیں خصوسی اختیار حاصل ہے ۔ عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ۔ ہم جو چاہے کریں۔ ہم جو چاہے بولیں ہمیں کوئی روک ٹوک یا پوچھ پاچھ نہیں کر سکتا ۔ ہمیں آئین نے پروٹیکشن دیا ہوا ہے۔

جھوٹ بولے کوَا کاٹے

اب جھوٹ بولنے والے کو اسمارٹ ،عقلمند ذہین طاقتور اور معشرے کا حقیقی لیڈر سمجھا جاتا ہے ۔ لوگ اس کو اپنے سروں کا تاج بنا کر رکھتے ہیں ۔ اس معاشرے میں اگر کوئی سچ بولے تو اُسے لوگ پسند نہیں کرتے۔ کیوں کہ نظام زندگی جھوٹ پر قائم و دائم ہے جھوٹ ایک اٰنڈشسٹری بن چُکا ہے ۔ جس معاشرے کے ابآ جان جھوٹ بولیں اور ان کے جھوٹ پر سارا کُمبا فخر کر ے۔ تو اس معاشرے کے عوام کا کیا حال ہو گا ؟


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *