مثال کے طور پر : ۔ آسمان پر شائد اتنے ستارے نہ ہوں جتنے دنیا میں جھوٹے اور ناقص پیر و مرشد پائے جاتے ہیں ۔ پم کبھی بھی کسی سچّے پیر و مرشد یعنی سچے علماء کو کسی ایسے پیر و مرشد یعنی علماء سے مت ملا نا جو نفس کا پجاری ہو اور اپنی ذات کا اسیر ہو ۔

ایک سچا مرشد کبھی بھی تمہیں اپنی ذات کا اسیر بنانے کی کوشش نہیں کرے گا ۔ اور نہ ہی اپنے نفس کے لیئے تم سے تابعداری اور تعریف وَ توصیف کا تقاضا کرے گا ۔

بلکہ اس کے برعکس وہ تمہیں تمہاری اصل اور حقیقی شخصٰت سے مُتارف کروائے گا ۔ سچے اور کامل مرشد تو لسی شیشے کی مانند صاف اور شفّاف ہوتے ہیں ۔

جو کہ تم کو اللّٰہ کے نور کے قریب لاتے ہیں یعنی قرآن اور سنّت کی تعلیم لیتے اور دیتے ہیں ۔

وہ کبھی شرک اور بدعات کے قریب بھی نہیں ہوتے ۔ ہمیشہ پاک اور صاف رہتے ہیں ۔ اور اسی کی دعوت دیتے ہیں ۔ یہ ہے سچے مرشد کی پہچان ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *