اس کی بہت سی انواع ہیں ۔ مثلاً : خریدار جب تک فروخت شُدة چیز کو قبول نہ کرے اس وقت تک اُسے اختیار حاصل ہے ۔ اور یہ عام سی بات ہے ۔

اگر دونوں میں سے ایک ، دوسر ے کو ایک مُتعین مُدّت تک کا اختیار دیا ہوا ہے ۔ اس سود ے کی منظوری کے لیئے ۔ تو پھر دونوں کی علحدگی سے ، خریدار کا قانونی اختیار ختم نہیں ہوتا ۔ اور مُعینہ مُدّت تک یہ مُعایدة دراز رہتا ہے ۔

اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے معنیٰ یہ ہے کہ جب ایک دوسرے کو بیع کے نافز کرنے کا اختیار دے اور دوسرا نافز کرنے کو علیحدگی سے پہلے ہی مُنتخب کرلے تو اُسی وقت بیع پکّی ہو جائے گی ۔ اس صورت میں دونوں فریقین کی جُدائی تک کا یہ اختیار باقی نہیں رکھا جائے گا ۔ بلکہ جُدائی کا اعتبار باطل ہو جائے گا ۔

اس کی تائید رسول اللّہ ﷺ کے اِس ارشاد گرامی سے ہوتی ہے ۔ ۔۔ فَاءِن خَیَّرَ اَحَدُ ھُمَا الاَ خَرَ ….]۔

گویا کہ اُس نے کہا کہ بیع کے نافز کرنے کو اختیار کر یا اُسے فسخ کر ۔ ] فَقَد وَ جَبَ البَیعُ [ ]۔

پس سودا پکّا ہو گیا ۔ یعنی بیع مکمل اور نافز ہو گئی ۔ خواة دونوں اسی جگہ ہوں اور جُدا نہ ہوئے ہوں ۔

دونوں پارٹی میں سے یہ شرط کر لیں کہ اتنی مُدّت تک سودے کو باقی رکھنے یا واپس کرنے کا ااختیار رہے گا ۔ اگر خریدار اس سود ے کو واپس کرنا چاہے تو فروخت کُنندة کو بغیر لیت لعل اور حیل و حُجّت کے اس مال کو واپس لینا ہو گا ۔ کیونکہ یہ اب قانون مُعایدة بن چُکا ہے ۔

اسکے علاوة اگر خرید نے والا یا بیچنے والا یا دونوں فریقین یہ کہے کہ اس مال میں اگر کوئی نُقص یا عیب یا کوئی اور مینو فکچرینگ خرابی ہو تو اسے اس چیز کو واپس کرنے کا حق حاصل ہے ۔ ایک طے شُدة مُدّت تک کے لیئے ۔

اسکے علاوة : اگر خریدنے والا یہ کہے کہ ان چیزوں میں سے جو چیز مُجھے پسند ہو گا تو وة میں لے لوں گا ۔ ورنہ واپس ۔ اسلامی شریعت نے دونوں فریقین کے لیئے بے شُمار آسانیا اور سہولتیں رکھی ہیں تاکہ کسی طرح کا کوئی جھگڑا اور تنازع معشر ے میں نہ پیدا ہونے پائے ۔

خریدنے اور فروخت کرنے میں دونوں کی باہمی رضامندی کو ضروری قرار دیا دیا گیا ہے ۔

ایک اور بات کو یاد رکھے کہ ہر چیز کی یا ہر لین دین اور ہر معایدة تحریری ہو ۔ ورنہ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ اور اپس میں جھگڑا ہونے کا خطرح باقی رہے گا ۔

و ما الینا الا بلاغ ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *